انگلینڈ میں کووڈ کی تشخیص کیلئے ٹیسٹنگ کا عمل مزید کم کیا جائے گا

79

لندن:انگلینڈ میں کووڈ کی تشخص کیلئے ٹیسٹنگ کاعمل مزید کم کیا جائے گا ۔یہ کووڈ کے ساتھ زندہ رہنے کی اپروچ کا حصہ ہے جو لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ویکسینز پر انحصار کرتی ہے۔ ہسپتالوں اور کیئر ہومز کے زیادہ تر اسٹاف اور مریضوں کو سویب ٹیسٹ نہیں دیے جائیں گے، خواہ وہ علامات رکھتے ہوں۔ طویل عرصے تک چلنے والا آفس فار نیشنل اسٹیکٹس کووڈ انفیکشن سروے جو یہ اندازہ لگاتا ہے کہ کتنے افراد کمیونٹی میں ہر ہفتے وائرس کا شکار ہوتے ہیں اور جو رضاکاروں کے ناک اور گلے کے سولیبس پر مبنی ہے۔

پہلے ہی ختم ہوچکا ہے آخری سروے میں رائے ظاہر کی گئی تھی کہ17لاکھ افراد ہر35افراد میں تقریباً ایک فرد یعنی2اعشاریہ 7فیصد13مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں کووڈ سے متاثر تھے جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں14فیصد زائد ہے۔ تاہم یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ ویکسی نیشن پروگرام کی مسلسل کامیابی کا شکریہ کہ انگلینڈ میں ٹیسٹنگ اب دوسرے عام رسپائٹری انفیکشنز جیسے فلو کے لیے استعمال کی جانے والی اپروچ بن سکتی ہے۔

یوکے ایچ ایس اے کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر ڈیم جیسی ہیریس نے کہا ہے کہ اب کم افراد کو کووڈ کی وجہ سے شدید بیماری کا سامنا ہے، جس کی وجہ ویکسی نیشن ہے اور ہسپتال میں رکھنے کا خطرہ کم ہوچکا ہے۔ کووڈ اور دوسری رسپائٹری بیماریاں دور نہیں گئی ہیں اور ہاتھ دھونے، گھر پر رہنے اور طبیعت کی خرابی کی صورت میں متاثر افراد سے بچنا ایک بڑا فرق پیدا کرسکتا ہے۔ شدید بیماری کے بلند ترین خطرے کے شکار افراد کے لیے سپرنگ بوسٹر پروگرام بھی امیونیٹی کو اعلیٰ سطح پر رکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر سیکریٹری سٹیو بار کلے نے کہا ہے کہ وبا کے عروج کے دوران ٹیسٹنگ ہمارے ردعمل کا نازک حصہ تھی اور ہمارا کامیاب ویکسی نیشن پروگرام نے سب سے کمزور افراد کا تحفظ کیا ہے۔ ہزاروں جانیں بچائی ہیں اور کووڈ کے ساتھ زندہ رہنے میں مدد دی ہے اور ہم اب ٹیسٹنگ کے اپنے پروگرام کو الٹانے کے قابل ہوسکے ہیں اور ہم نے یہ کام زیادہ لوگوں کو محفوظ بنانے کے عزم کے ساتھ کیا ہے۔

Comments are closed.