ملکی معاشی صورتحال اجتماعی کوششوں سے بہتر ہو رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف

68

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پونے 2 ماہ کی اجتماعی کوشش سے معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور یقین ہے کہ مشترکہ کوششوں سے معیشت کی یہ کشتی کنارے لگے گی۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ سرمایہ پر معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، کل سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس کی رپورٹ آئی تو معلوم ہوا کہ 2019 میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد، چینی دیگر سیکٹر شامل کیے گئے لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا، سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاملے پر 72 گھنٹے میں کمیٹی رپورٹ دے گی کیونکہ اس سے زیادہ بددیانتی کیا ہوگی کہ معاہدے میں پنالٹی کلاز نہیں ڈالی گئی، ٹریک ٹریس سسٹم جیسا معاہدہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، واجبات لینا ایف بی آر کا کام ہے وہ ان سے کہا جا رہا ہے کہ خود ہی پیسا لگا کر واجبات ادا کر دیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں کماتا ہے لہٰذا یہ پیسے ضرور قومی خزانے میں آئیں گے، یہ پیسے قومی خزانے میں نہ لائے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سنگین مذاق دیکھیے کہ سیمنٹ پلانٹ میں دو دو لائنوں پر سسٹم لگایا لیکن دیگر کو چھوڑ دیا، مشاورت کے ساتھ طے کیا کہ 2019 سے آج تک کے ذمہ داران کا تعین ہوگا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے عمل سے متعلق تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے، اربوں کھربوں کی آمدن آسکتی تھی جسے مکمل طور پر برباد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹری کے مالکان اچھے لوگ بھی ہوں گے لیکن فیکٹری مالکان کو کہا گیا کہ آپ خود اپنے پیسوں سے یہ سسٹم لگا لیں، اس سے زیادہ فیکٹری مالکان کے وارے نیارے کیا ہو سکتے تھے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی پر 2 سال سے اسٹیمپ کا سسٹم کیا اس میں دھوکا دہی تھی، ایف بی آر ایک ارب چھوڑ کر 10 ارب خرچ کرتا تاکہ ایک ہزار ارب خزانے میں آتے، 2019 میں ایسی حکومت تھی جس نے سب پر ایک لیبل لگا دیا تھا اور خود دودھ کے دھلے ہوئے تھے، ایسی حکومت جو نہ جانے کہاں سے صاف چلی تھی اور گزری تھی۔

Comments are closed.