ڈھاکا: بنگلادیش میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جس میں کل سے آج تک مجموعی طور پر 77 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں کوٹا سٹم اور امتیازی سلوک کے خلاف طلبا کی تحریک اب سول نافرمانی کی تحریک میں تبدیل ہوگئی جس کے بعد کو ملک کے کئی حصوں میں مظاہرین کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکمراں جماعت کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
منشی گنج میں مظاہرین اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے جب کہ رنگ پور میں 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ضلع پبنا کے قصبے میں حکمراں جماعت عوامی لیگ کے کارکنوں کی مبینہ فائرنگ میں 3 طلبا 19 سالہ زاہد اسلام، 16 سالہ محبوب الحسین اور 17 سالہ فہیم جاں بحق ہوگئے جب کہ 50 افراد زخمی ہیں۔
اسی طرح سراج گنج میں مظاہرین کی عوامی لیگ کے کارکنوں اور پولیس سے مڈبھیڑ ہوئی جس میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔بوگرہ میں عوامی لیگ کے کارکنوں اور مظاہرین کے درمیان صبح سے جاری جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک ہو گئے۔
کومیلا کے علاقے ڈیبیڈوار میں عوامی لیگ اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے دوران جوبو دل کا ایک کارکن جاں بحق اور 3 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔ماگورا میں جھڑپوں میں چھاترا دل لیڈر سمیت 2 افراد مارے گئے۔
مزید برآں کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات بھی ہوئے۔ متعدد تھانوں اور دو ارکانِ اسمبلی کے مکانات بھی نذر آتش کردیے گئے۔
دریں اثنا حکومت نے شام 6 بجے کے بعد کرفیو کے نفاذ اور ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس ایک بار پھر بند کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے۔
Comments are closed.