جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، چیف جسٹس

53

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا سعید کی برطرفی روک دی، وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے نوٹی فکیشن پر بھی عمل درآمد روک دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے اٹارنی جنرل کو کچھ پتا ہی نہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں مارگلہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے کابینہ سیکرٹری کامران علی افضل اور اٹارنی جنرل کو فوری طلب کیا۔ سپریم کورٹ نے نجی ریسٹورنٹ مونال کے مالک لقمان علی افضل کو بھی طلب کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے معاملہ وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کی۔عدالت کو بتایا گیا کہ چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، عدالتی حکم کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت داخلہ کا کام تو امن و عامہ کے معاملہ کو دیکھنا ہے، عدالت کے قومی اثاثہ کے تحفظ کے حکم کی سنگین خلاف ورزی کی گئی، حکومتی اقدامات سے عدالتی فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، نجی ہوٹل کے مالک کابینہ سیکرٹری کے کیا لگتے ہیں؟ کیا کابینہ سیکرٹری نجی ہوٹل مالک کے بھائی نہیں؟ کابینہ سیکرٹری نے وائلڈ لائف بورڈ چیئرمین کو ہٹانے کی سمری وزیر اعظم سے منظور کروائی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سیکرٹری کابینہ اور نجی ہوٹل کے مالک کو طلب کرکے کیس میں وقفہ کردیا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کمرہ عدالت پہنچے۔ عدالت نے سیکریٹری کابینہ سے متعلق پوچھا اور کہا کہ سیکرٹری کابینہ کو کابینہ اجلاس سے فوری باہر بلائیں اور عدالت لائیں، اٹارنی جنرل صاحب آج اہم فیصلہ کرنا ہے۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک وزارت داخلہ کو منتقلی پر حکومت سے جواب مانگ لیا، عدالت نے سی ڈی اے سے مارگلہ ہلز پر قائم ہاؤسنگ منصوبے پائن سٹی کی تفصیلات طلب کرلیں۔اٹارنی جنرل نے رعنا سعید کی برطرفی اور نیشنل پارک کی منتقلی کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی کرادی، اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر عدالت نے سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، اٹارنی جنرل آپ کو علم ہی نہیں کہ چیزیں کیسے ہو رہی ہیں۔دوران سماعت سیکرٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انہیں پرائم منسٹر کہیں یا شہباز شریف صاحب کہیں؟ انگریزی میں پرائم منسٹر صاحب کوئی لفظ نہیں ہے، غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا اگر شہباز شریف صاحب کہیں تو سمجھ آتی ہے۔

سیکرٹری کابینہ کامران افضل نے کہا کہ نیشنل پارک وزارت داخلہ کو دینے کی سمری میں نے نہیں بھیجی تھی، وزیراعظم نے خود حکم جاری کیا تھا جو مجھ تک پہنچا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے وزیراعظم کو کہا نہیں کہ یہ رولز کی خلاف ہے؟سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ جوڈیشل ریویو کا اختیار عدالتوں کو حاصل ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔

اسی ضمن میں وائلڈ لائف بورڈ مینجمنٹ آفس اور چیئر پرسن کی تبدیلی سے متعلق سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے وائلڈ لائف بورڈ وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے عمل کو روکنے کی یقین دہانی کرادی۔ اٹارنی جنرل نے چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لینے کی یقین دہانی کرادی۔

Comments are closed.