کابل: طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد سے افغانستان کو اقتصادی اور سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ سابق حکومت کے ساتھ کام کرنے والے کبیر کی سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کابل میں کتنے باصلاحیت پیشہ وار افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کبیر نے ٹوئٹر پرافغان صحافی موسیٰ محمدی کی ایک تصویر شیئر کی۔ انہوں نے بتایا کہ موسیٰ چند سال قبل میڈیا سے وابستہ تھا، موجودہ معاشی بحران کے بعد اب وہ اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے سموسے فروخت کررہا ہے۔
Journalists life in #Afghanistan under the #Taliban. Musa Mohammadi worked for years as anchor & reporter in different TV channels, now has no income to fed his family. & sells street food to earn some money. #Afghans suffer unprecedented poverty after the fall of republic. pic.twitter.com/nCTTIbfZN3
— Kabir Haqmal (@Haqmal) June 15, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ ’موسیٰ محمدی نے کئی برس تک مختلف ٹی وی چینلز میں بطور اینکر اور رپورٹر کام کیا، اور اب ان کے پاس اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے کوئی آمدنی نہیں ہے اور کچھ پیسے کمانے کے لیے سموسے بیچنے پر مجبور ہیں۔
په ټولنیزو رسنیو کې د یوه خصوصي ټلویزیون د ویاند موسی محمدي د بې روزګارۍ انځور ښکته پورته کېږي
— Ahmadullah wasiq (@WasiqAhmadullah) June 15, 2022
چې څومره به رښتیا وي، که واقعيت وي د ملي راډیو ټلوېزیون د رئیس په ټوګه نوموړي ته ډاډ ورکوم چې دملي راډیو ټلويزیون په چوکاټ کې به یې مقرر کړو
موږ ټولو افغان مسلکي کادرونو ته اړتیا لرو pic.twitter.com/w3F2HrVQ1R
کبیر نے مزید کہا کہ جمہوریہ کے خاتمے کے بعد افغان غیر معمولی غربت کا شکار ہیں۔ موسیٰ محمدی کی کہانی انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تو نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل احمد اللہ واثق نے ٹوئٹ کی کہ موسیٰ کو اپنے محکمے میں تعینات کریں گے۔
Comments are closed.