لندن:برطانوی شہزادہ ہیری کی سوانح عمری میں ہونے والے انکشافات کی گرد ابھی تھمی نہیں تھی کہ سابق وزیراعظم بورس جانسن نے بھی اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب لانے کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی سیاست میں اپنے غیر معمولی بیانات اور رجحانات کے باعث ہلچل مچانے والے سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی کتاب لانے کا فیصلہ کیا ہے۔برطانیہ میں بریگزٹ ڈیل لانے میں ناکامی کے نتیجے میں مستعفی ہونے والی سابق وزیر اعظم تھریسامے کی جگہ بورس جانسن نے یہ امید دلا کر سنبھالی تھی کہ وہ بریگزٹ ڈیل سمیت ملک کے دیگر ایشوز کا حل رکھتے ہیں۔
سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بریگزٹ ڈیل سے تو عہدہ برآ ہوگئے لیکن وہ اپنے غیر محتاط رویے اور غیر ضروری بیانات کی وجہ سے مشکلات میں گِھرتے چلے گئے تھے۔سونے پہ سہاگہ کورونا وبا کے دوران نافذ کی گئی اپنی ہی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے پکڑے گئے۔ ملکہ برطانیہ کے شوہر کے انتقال پر جانے کے بجائے سالگرہ مناتے رہے اور وہ بھی کسی بھی کورونا پابندی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے۔
خلاف ورزی پر پکڑے جانے کے باوجود قوم سے معذرت کرنے کے بجائے ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے رہے اور یوں اپوزیشن کو حکومت گرانے کا موقع دے بیٹھے۔ اپوزیشن کا احتجاج اور کیس عدالت میں گیا تو معذرت کی لیکن تب تک کافی دیر ہوچکی تھی۔
بورس جانسن کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا تاہم ان کے بعد آنے والی وزیر اعظم بھی پارٹی اور عوام سے اپنے وعدے وفا نہ کرسکیں اور چند ماہ بعد ہی مستعفی ہوگئی۔بورس جانسن اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے، پھر سے وزیراعظم کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ کیا لیکن پارٹی نے عدالت میں موجود کیس کی لٹکتی تلوار کے باعث انھیں نامزد نہیں کیا۔ یوں قرعہ فال بھارتی نژاد سیاست دان کے نام نکلا۔
بورس جانسن نے اپنی یاد داشتیں قلم بند کرانے کے لیے معاہدہ کرلیا ہے۔ ان کی تضادات اور تنازعات سے بھری ازدواجی اور سیاسی زندگی کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب بھی شہزادہ ہیری کی کتاب اسپیئر کی طرح کافی مقبول ہوگی۔
Comments are closed.