برطانیہ میں 2.5ملین گھرانوں کے سالانہ توانائی کے بل میں اوسطاً 116 پاؤنڈ کا اضافہ

97

لندن:حکومت کی جانب سے اپریل تک قیمتیں طے کرنے کے باوجود برطانیہ میں 2.5 ملین گھرانوں کے سالانہ توانائی کے بل میں اوسطاً 116 پاؤنڈ کا اضافہ ہوگیا۔ بی بی سی کے تجزیئے کے مطابق، اکانومی 7 کے بجلی کے ٹیرف والے، جو رات اور دن کے اوقات کے مختلف نرخ ادا کررہے ہیں، ان کے 7.6 فیصد اضافہ ہوا۔ واضح رہے کہ اس ٹیرف کے فراہم کنندگان اپنے نرخ خود ترتیب دے سکتے ہیں اور انہیں یکم جنوری کواپنے نرخ میں اضافہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

گزشتہ سال توانائی کے بلوں میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے حکومت قیمتوں کی ضمانت دیتی ہے۔ انرجی پرائس گارنٹی کے تحت گیس اور بجلی کی عام رقم استعمال کرنے والا گھرانہ 2500سالانہ ادا کرے گا۔ یہ گارنٹی اپریل تک ہے، جب یہ رقم 3000تک جائے گی۔ حکومت کے وعدے میں زیادہ تر گھروں کے لئے ایک مخصوص اوسط یونٹ کی قیمت بتائی گئی ہے لیکن چونکہ اکانومی 7کے صارفین دو مختلف شرح ادا کرتے ہیں، اس لئے حکومت سپلائرز کو خود ان نرخوں کا تعین کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

انرجی ریگولیٹر آف جیم نے قیمتوں میں جو اضافہ کیا، جو کمپنیاں صارفین سے جنوری میں وصول کر سکتی ہیں، یہ اضافہ بالکل وہی ہے جو زیادہ تر بڑے سپلائرز نے کیا ہے انرجی کنسلٹنسی فرم فیوچر انرجی ایسوسی ایٹس کے تجزیہ سے پتا چلا کہ اوسطاً سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے، یعنی اکانومی 7کے صارفین اب صرف بجلی کے ٹیرف پر دوسروں کے مقابلے اوسطاً 46 فیصد زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔ کنسلٹنسی کا کہنا ہے کہ ایک عام اکانومی 7 کا سالانہ بل اب2964 ہے جو کہ حکومت کے2500 کے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

آف جیم نے ایک مختلف انداز میں اوسط استعمال کا حساب لگایا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس 7.6 فیصد اضافے کے باوجود اوسط اکانومی 7 کے صارفین اب بھی حکومت کی قیمت کی گارنٹی سے کم ادائیگی کر رہے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر اکانومی 7 کے صارفین نائٹ اسٹوریج ہیٹر کے لئے سستی آف پیک بجلی استعمال کریں، تو وہ خاطر خواہ بچت کر سکتے ہیں۔ آف جیم کے ترجمان نے کہا کہ اگر وہ زیادہ پک ٹائم بجلی استعمال کرتے ہیں تو وہ زیادہ ادائیگی کریں گے۔

اکانومی 7 ٹیرف 1960 اور 1970 کی دہائی میں عام ہوئے، جب اسٹوریج ہیٹر کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ وہ لوگوں کو بجلی کے آف پیک بہت زیادہ سستے استعمال کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ سٹوریج ہیٹر اکثر اونچے فلیٹوں، کونسل یا سوشل ہاؤسنگ اور دیہی علاقوں میں مین گیس سے دور استعمال ہوتے تھے لیکن وہ ناکارہ ٹیکنالوجی بن گئے کیونکہ اگرچہ ان کے استعمال پر بجلی سستی تھی لیکن وہ اکثر گھر کو گرم کرنے کا ایک سست طریقہ تھے۔ ان 2.5 ملین گھرانوں میں سے، جن کے پاس اب بھی اکانومی 7 میٹر ہے، ریگولیٹر اس بات کا یقین نہیں کر رہا ہے کہ کتنے گھرانوں کے پاس اب بھی اسٹوریج ہیٹر موجود ہیں۔

Comments are closed.