لندن:سینئرصحافی اور پاکستان پریس کلب برطانیہ کے بانی صدر مبین چوہدری حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گئے۔ اُن کی عمر چون برس تھی۔
اپنی وفات سےقبل وہ پاکستان پریس کلب برطانیہ کے سالانہ انتخابات اور تقریب حلف برداری میں شریک تھے جسکے بعد کرائیڈن سے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بذریعہ کار ایسٹ لندن اپنے گھر جارہے تھے کہ راستے میں ہی دل کا دورہ اتنا شدید ہوا کہ جان لیوا ثابت ہوا، انہیں والتھم سٹو ہسپتال لے جایا گیا لیکن اُنکی روح پہلے ہی پرواز کرچکی تھی۔
مبین چوہدری نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں جبکہ پاکستان اور برطانیہ بھر میں صحافتی برادری سمیت کمیونٹی کے ہزاروں افراد اُن کی اچانک وفات پر غمزدہ ہیں۔
مبین چوہدری پاکستان پریس کلب برطانیہ کے سابق سینیرنائب صدر چوہدری اکرم عابد کے کزن تھے، وہ اوصاف لندن کے ایڈیٹر اور ARY News اور Neo News کے لندن میں بیوروچیف رہے جبکہ اس وقت وہ کشمیر لنک لندن کے چیف ایڈیٹر تھے ۔
لندن آنے سے قبل وہ پاکستان کے کئی قومی اخبارات میں بھی کام کرتے رہے ،مبین چوہدری کی ساری زندگی صحافت میں گزری اور وہ صحافتی سیاست میں متحرک رہے انہوں نے 2009-2010 میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر لندن میں پاکستان پریس کلب یوکے کی بنیاد رکھی، وہ تین دفعہ پریس کلب کے صدر رہے انہوں نے اپنی وفات کی رات آخری مرتبہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں پاکستانی صحافیوں کا کام پاکستان کا امیج بہتر بنانا ہے اور کمیونٹی کو باہم جوڑنا ہے، وہ انتہائی بااخلاق اور ملنساز اور زیرک انسان تھے ۔
اُن کی وفات پر پاکستان پریس کلب برطانیہ کے سابق صدر اور اُن کے دیرینہ ساتھی ارشد رچیال نومنتخب صدر شیراز خان، جنرل سیکرٹری زاہد نور، سینیر نائب صدر مسرت اقبال، نائب صدور میراکرام،راجہ اسرار خاننادیہ راجہ(جوائنٹ سیکرٹری)،عمران ظہور(سیکرٹری اطلاعات) عدیل خان (سیکرٹری فنانس) ایگزیکٹو اراکین فیاض خان جدون،جمیل منہاس،لیاقت حسین راجہ ،مونا بیگ،ندیم ارشاد،راجہ محمد تنویر اور ساجد عزیز سمیت پاکستان پریس کلب کے تمام ممبران نے مبین چوہدری کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان پریس کلب کی برانچز لوٹن، مڈلینڈ، مانچسٹر، شیفیلڈ اور یارکشائر ریجن کے صدور اسرار خان، ربنواز چغتائی، ماجد نذیر، شفقت مرزا، سیکرٹری جنرل یارکشائر حسیب ارسلان سمیت تمام عہدیداران و اراکین نے مبین چوہدری کی وفات کو صحافتی کمیونٹی کے لیے عظیم سانحہ قرار دیا اور اُن کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
Comments are closed.