لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی افواج کو خاص طور پر مجھے میزائل حملے میں مارنے کا حکم دیا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بورس جانسن نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے متوقع حملے سے متعلق مجھ سمیت تمام ہی عالمی قوتیں خبردار کر رہی تھیں اور اُن دنوں میرا یوکرین آنا جانا لگا ہوا تھا اور تب ہی صدر پوتن نے روسی فوج کو حکم دیا کہ برطانوی وزیراعظم کو میزائل حملے میں مار دو۔
بورس جانسن نے مزید کہا کہ انھیں اس دھمکی آمیز ہدایت کی خبر روس کے یوکرین پر 24 فروری 2022 سے ایک روز قبل ملی تھی۔ مجھے مطلع کیا گیا کہ روسی صدر نے کہا ہے کہ بورس جانس کو مارنے میں صرف ایک منٹ لگے گا۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ میزائل حملے کی دھمکی کے باوجود میں نے بہت پر سکون لہجہ اختیار کیے رکھا۔ میں جانتا تھا کہ پوتن دباؤ ڈالنا چاہتے تھے تاکہ سب ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیں لیکن میں نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
بورس جانسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے پوتن کو بتایا تھا کہ یوکرین کے جلد ہی نیٹو میں شامل ہونے امکانات نہیں لیکن اگر اس کے باوجود روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کا مطلب ہوگا نیٹو کی زیادہ فوج بلکہ بہت زیادہ فوج کا سرحد پر ہونا۔
جس پر روسی صدر نے کہا تھا کہ جلد کا کیا مطلب ؟ یعنی مستقبل میں کسی بھی وقت یوکرین نیٹو میں شامل ہوجائے گا۔ روسی ایسا ہونے نہیں دیں گے اور سخت مزاحمت کریں گے جس کا خمیازہ سب کو بھگتنا ہوگا۔
دوسری جانب روس نے سابق برطانوی وزیراعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر پوتن نے اپنی فوج کو کبھی بھی ایسی کوئی ہدایت نہیں کی۔ بورس جانسن کی معلومات ناقص ہیں۔
Comments are closed.