لندن:لیبر پارٹی نے ٹوریز پر ہوٹلوں، ڈنرز اور تحائف کی خریداری پر سرکاری خزانہ لٹانے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان اخراجات کو لیبر پارٹی کی جانب سے حکومت کے 2021کے دوران ڈیبٹ کارڈ کی جانب سے کی جانے والی ادائیگیوں کے بارے میں سٹڈی میں اجاگر کیا گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے ٹوری پارٹی کی شاہ خرچیوں کی جو مثالیں پیش کی ہیں۔ ان کے مطابق 13فائن آرٹ فوٹو گرافس پر 3,393پونڈ، بیرون ملک سفارتخانوں کیلئے شراب پر 23,457پونڈ کے اخراجات شامل ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی نے لیبر پارٹی کے اس تجزئیے کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیا ہے۔
کنزرویٹو پارٹی کے ایک ترجمان نے کہا کہ لیبر پارٹی نے 2009 میں اپنے دور حکومت میں پروکیورمنٹ کارڈ کہلانے والے کارڈز کے ذریعے ایک بلین پونڈ خرچ کئے تھے۔ یہ اخراجات پورے سرکاری سیکٹر کے ہیں جبکہ لیبر کا تجزیہ صرف 14سرکاری محکموں کے بارے میں ہے اس لئے یہ اعدادوشمار براہ راست موازنے کے قابل نہیں ہیں۔ لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے کہا ہے کہ وزیراعظم رشی سوناک وہائٹ ہال میں جاری شاہ خرچیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
24صفحات پر مشتمل ڈاکومنٹس میں، جنھیں جی پی سی فائلز کا نام دیا گیا ہے لیبر پارٹی نے حکومت کی جانب سے کئے اخراجات کی مثالیں پیش کی ہیں، جن میں لز ٹرس کو، جب وہ وزیر خارجہ تھیں، استقبالیہ دینے کیلئے فارن آفس کی جانب سے 7,218 پونڈ کے اخراجات، ورچوئل کانفرنس میں شرکت کرنے والے سٹاف کیلئے وزارت انصاف کی جانب سے 850یو ایس بی کیبلز کی خریداری پر 4,019پونڈ کے اخراجات، محکمہ صحت کی جانب سے مارچ2021میں سٹیشنری آئٹمز کی خریداری پر 59,155پونڈ کے اخراجات جبکہ بقیہ پورے سال کیلئے سٹیشنری آئٹمز کی خریداری پر 1,470 پونڈ خرچ کئے گئے تھے۔
لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کے اس تجزیئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے ہر شعبے میں سرکاری خزانے کو بیدردی سےضائع کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ لیبر پارٹی نے اخراجات میں شفافیت رکھی اور پروکیورمنٹ کارڈ سمیت رقم کے زیاں کو روکنے کیلئے بہت سخت اقدام کئے تھے۔ حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی نے کارڈز کی تعداد کم کی اور اخراجات کو عوام کے سامنے ظاہر کرنے کا طریقہ رائج کیا۔
کیبنٹ آفس کا کہنا ہے کہ کارڈز سے وقت اور رقم کی بچت ہوتی اور اشیاء اور خدمات کی ادائیگی کیلئے ایک بہتر طریقہ تصور کیا جاتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے وزیر رچرڈ ہولڈن کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی نے سرکاری ملازمین کا وقت اور نصف ملین ضائع کئے، اس حوالے سے معلومات پہلے عام کی جاچکی ہیں اور یہ تمام ڈیٹا 2012 سے ماہانہ بنیاد پر آن لائن دستیاب ہے۔ آئی ٹی وی کے پروگرام میں انھوں نے کہا کہ ہم نے ماہانہ بنیاد پر اخراجات کا ڈیٹا شائع کیا ہے، ’’ویلیو فار منی‘‘ کارڈز ٹونی بلیئر کے دور حکومت کے دوران 1997میں جاری کئے گئے تھے۔
یہ کارڈ کم قیمت کی خریداری کا ایک آسان ذریعہ تھے اور مرکزی حکومت کے تمام محکموں کے علاوہ تما م لوکل اتھارٹیز اور این ایچ ایس میں بھی دستیاب تھے، 2009میں ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے زیادہ اخراجات کے بارے میں ایک بڑے سکینڈل کے بعد ان کارڈز کے استعمال پر سرکاری اور سیاسی سکروٹنی بڑھا دی گئی تھی۔ 2012میں جی پی سی کے بارے میں ایک رپورٹ میں نیشنل آڈٹ آفس نے کہا تھا کہ کارڈ پر مرکز کی طرف سےنگرانی اور کارڈ پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے ویلیو فار منی کارڈ پر خطرات بڑھ گئے ہیں۔
کارڈز پر اپنی سٹڈی میں لیبر پارٹی نے 2021میں وزارت دفاع کے علاوہ حکومت کے تقریباً تمام بڑے محکموں کے اخراجات کا تجزیہ کیا ہے۔ پارٹی نے اس سلسلے میں کچھ ڈیٹا شیڈو اٹارنی جنرل ایملی تھورنبری کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے وزرا کے تحریری جوابات سے حاصل کیا ہے۔ جن 14سرکاری محکموں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے، ان میں خزانہ اور محکمہ داخلہ نے جی پی سی کے ذریعے 2021 میں145.5ملین پونڈ خرچ کئے جبکہ 2010-11کے دوران ان محکموں کے اخراجات 84.9 ملین پونڈ تھے۔ لیبر پارٹی کے تجزیئے کے مطابق اس میں افراط زر کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے حکومت کی جانب سے جی پی سی کے ذریعے اخراجات کی مکمل تفصیلات شائع کی ہیں۔
Comments are closed.