برطانیہ کی 2050 تک خالص صفر کاربن اخراج کا ہدف حاصل کرنے کیلئے اچھی پیش رفت

100

لندن:برطانیہ نے 2050 تک خالص صفر کاربن کے اخراج کا ہدف حاصل کرنے کی جانب اچھی پیش رفت کی ہے لیکن اس مقصد کے حصول کے لئے زیادہ ٹیکس عائد کئے جانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ معروف ماہر اقتصادیات لارڈ نکولس سٹرن کے مطابق نئی ٹیکنالوجیز میں سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ برطانیہ پربھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ تیل کی سب سے بڑی فرم بی پی کے سابق باس کی طرف سے گرین ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی میں امریکہ کی پیروی کرے۔

تاہم حکومت نے کہا کہ برطانیہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے رہنمائی کر رہا ہے۔ لارڈ سٹرن نے بی بی سی سے کہا کہ ہمیں اخراج کم کرنا چاہئے اور نئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری سے یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں تاخیر پربحث نہیں کررہا ہوں، ہمیں ایک ہی وقت میں مقصد کے حصول کا پیچھا کرنا ہے۔ اگر تھوڑا سا زیادہ ٹیکس لگانا پڑے، لگا دیا جائے، اگر ہمیں واقعی زبردست سرمایہ کاری کیلئے تھوڑا سا مزید قرض لینا پڑے تو ہمیں ایسا کرنا چاہئے۔

ان کے یہ الفاظ اس وقت سامنے آئے جب ملک ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ کے بحران سے دوچار ہے اور برطانیہ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد آمدنی کے لحاظ سے سب سے زیادہ ٹیکسوں کا سامنا ہے۔ حکومت پر بھی کچھ حلقوں کی طرف سے ٹیکسوں میں کمی کے لئے دباؤ ہے۔ تاہم لارڈ سٹرن کا کہنا ہے کہ مزید عوامی سرمایہ کاری سے ملازمتوں اور ماحولیات میں مدد مل سکتی ہے۔ لارڈ سٹرن نے 2006 میں حکومت کے لئے موسمیاتی تبدیلی پر ایک اہم رپورٹ لکھی، جس کی قیادت وزیراعظم ٹونی بلیئر کر رہے تھے۔

انہوں نے 2021میں سابق وزیراعظم بورس جانسن کے لئے ایک تازہ ترین ورژن فراہم کیا۔ وہ پر امید ہیں کہ کلیدی سبز ٹیکنالوجیزبشمول توانائی کی پیداوار، کار کی بیٹریاں اور کھاد کی تیاری میں ایک اہم نکتہ چند برسوں میں حاصل کیا جا سکتا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ لارڈ سٹرن کو توقع ہے کہ نجی سرمایہ کاری اس میں سے زیادہ تر فنڈز دے سکتی ہے لیکن حکومت کو اس میں شامل ہونا پڑے گا۔

لارڈ براؤن بی پی کے سابق چیف ایگزیکٹو تھے، جو اب ایک پرائیویٹ ایکویٹی فنڈ کے سربراہ ہیں، جو گرین ہاؤس گیسز کم کرنے والی فرمس میں سرمایہ کاری کرتا ہے۔ صدر بائیڈن کے افراط زر میں کمی کے ایکٹ میں الیکٹرک گاڑیاں، قابل تجدید بجلی، پائیدار ہوابازی کے ایندھن اور ہائیڈروجن کی پیداوار کے لئے سبسڈیز اور ٹیکس کریڈٹ کے ساتھ ساتھ امریکی ساختہ الیکٹرک کاریں خریدنے والے صارفین کے لئے رقم بھی شامل ہے۔ لارڈ براؤن کا کہنا ہے کہ میں مہنگائی میں کمی کے قانون کے لئے امریکہ کو اے گریڈ دوں گا، یہ بہت ڈرامائی ہے۔

یہ کافی نہیں ہے لیکن یہ ایک بہترین آغاز ہے اور اس نے لوگوں کو نوٹس دیا ہے لیکن برطانیہ کے کچھ وزراء، بشمول سابق وزیر تجارت گرانٹ شیپس، جو اب انرجی سیکورٹی اور نیٹ زیرو کے نئے محکمے کے سربراہ ہیں، صدر بائیڈن کے اس اقدام پر تنقید کر رہے ہیں۔ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ اس اقدام سے امریکی بزنسز کو غیر منصفانہ فائدہ ملے گا، ایسی سبسڈیز کی مالی اعانت عام طور پر ٹیکس کی آمدنی یا قرض لینے سے ہوتی ہے۔

تاہم لارڈ براؤن کا کہنا ہے کہ ٹیکس کیش کا ایک ذریعہ پہلے ہی موجود ہے، جسے بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ شمالی سمندر کے تیل اور گیس کی پیداوار پر موجودہ ونڈ فال ٹیکس کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ صحیح ہے کہ پروڈیوسرز کو اثاثوں پر کمائے گئے غیرمتوقع منافع کا ایک حصہ ادا کرنا چاہئے جو بالآخر قوم کی ملکیت ہیں۔

Comments are closed.