تہران:ایران میں امام خمینی کے فتویٰ پر عمل درآمد کروانے والی فاؤنڈیشن نے سلمان رشدی پر حملہ کرکے اس کی ایک آنکھ اور ایک بازو کو ناکارہ کرنے والے 24 سالہ نوجوان کو ایک ہزار مربع زرعی زمین بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق سید روح اللہ خمینی کے فتووں کو نافذ کرنے والی فاؤنڈیشن کے سیکرٹری محمد اسماعیل زری نے شیعہ امریکی نوجوان 24 سالہ ہادی معطر کو ایک ہزار مربع زرعی زمین بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔محمد اسماعیل زری نے کہا کہ نوجوان کے حملے کے بعد سلمان رشدی کی حالت اب مردے سے بھی بدتر ہے۔ وہ چلتی پھرتی لاش بن گیا ہے۔ اس لیے نوجوان کو امام خمینی کے فتوے پر عمل کرنے پر انعام سے نواز رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں نیوجرسی سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان نے ایک تقریب میں سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں ملعون کی ایک آنکھ ضائع اور ایک بازو ناکارہ ہوگیا۔
حملے کے وقت سیکیورٹی اہلکاروں نے نوجوان کو دبوچ لیا تاہم اس نے اپنا کام کردیا۔ امریکی نژاد نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ایرانی فاؤنڈیشن کے سیکرٹری نے مزید کہا کہ نوجوان ہادی مطر کے حراست میں ہونے کی وجہ سے ان کے اہل خانہ میں کوئی بھی اس انعام کو وصول کرسکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 33 سال قبل کتاب شیطانی آیات میں گستاخیٔ رسالت کا مرتکب ہونے پر ملعون سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ دیا تھا اور انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔
تاہم 1997 سے 2005 تک ایران کی صدر رہنے والے محمد خاتمی کی اصلاحاتی حکومت نے خود کو امام خمینی کے اس فتویٰ سے دور کر لیا تھا تاہم ایران میں مختلف تنظیموں کی جانب سے رشدی کے سر پر لاکھوں ڈالر کا انعام بڑھتا رہا اور فتویٰ کبھی نہیں اٹھایا گیا۔
روح اللہ خمینی کے جانشین ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ٹوئٹر پر سلمان رشدی کے قتل کے فتویٰ کو اٹل قرار دیا تھا جس پر 2019 میں ان کا اکاؤنٹ معطل کردیا گیا تھا۔
Comments are closed.