لندن:برطانیہ کے بیشتر علاقوں میں انفیکشنز میں اضافہ وائرس کی تازہ ترین لہر کا پیش خیمہ معلوم ہوتا ہے۔ انگلینڈ، ویلز اور سکاٹ لینڈ میں انفیکشنز میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ آئرلینڈ میں اس کی شرح کم ہو رہی ہے۔ انگلینڈ میں ہر عمر کے لوگوں میں کورونا وائرس کی شرح میں اضافہ جبکہ سیکنڈری اسکول کے بچوں میں اس کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ماہرین صحت نے کورونا کی وجہ سے ہسپتا لوں میں مریضوں کے داخلے میں اضافے کو روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ قومی شماریات دفتر کے مطابق 7 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران برطانیہ میں 1.2 ملین افراد کورونا کا شکار تھے، کورونا کے مریضوں کی یہ تعداد پہلے والے ہفتے کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ تھی۔
ماہرین صحت کے مطابق برطانیہ میں کورونا کی شرح میں جنوری کے دوران کمی کے بعد اضافہ کا یہ مسلسل دوسرا ہفتہ تھا، دسمبر کے آخر میں کرسمس کے دوران وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور دسمبر کے آخر میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ اگرچہ یہ تعداد گزشتہ سال موسم بہار کی شرح سے کم تھی لیکن انگلینڈ میں ہر 55 افراد میں ایک فرد کورونا سے متاثر سمجھا جا رہا تھا۔ اس وقت شمالی آئر لینڈ میں 80 میں کم وبیش ایک فرد میں کورونا کے آثار پائے گئے ہیں۔
تاہم رواں ماہ جمع کئے گئے ڈیٹا کے مطابق شمالی آئرلینڈ کے سوا برطانیہ کے تمام علاقوں میں کورونا کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ قومی شماریات دفتر کی جانب سے کئے جانے والے سروے کو کورونا کی موجودگی کے حوالے سے بہت مستند سروے تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ سروے پورے ملک میں ایک سادہ سے ٹیسٹ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ رواں ہفتے 7سے 11 سال عمر کے کم وبیش 2.8 فیصد بچے اور 35-49 سال عمر کے 2.4 فیصد افراد کورونا سے متاثر تھے، 2 سے 6 سال اور 25-34 سال عمر کے لوگوں میں بھی کورونا کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
این ایچ ایس کے ڈیٹا کے مطابق انگلینڈ میں 15 فروری کو ہسپتالوں میں 7,209 میں کورونا کے ٹیسٹ مثبت آچکے تھے اور کرسمس کے بعد ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 9,535 ہوچکی تھی۔ برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی میں احتیاطی ویکسین کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر میری رام سے کا کہنا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والے لوگوں میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی شرح بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ان کے شدید بیمار ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
اس لئے اب ہم کسی طرح کا تساہل برداشت نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کورونا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ہم سادہ سے اقدامات جاری رکھ سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں، جس سے سانس کے ذریعہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔ انگلینڈ میں کورونا کی اومی کرون فیملی کے BQ.1 قسم کا وائرس زیادہ عام ہے۔برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اومی کرون قسم کے 2 نئے وائرس CH.1.1 اور XBB.1.5 وائرس بھی پرورش پا رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ کورونا کی اگلی لہر کے دوران BQ.1 کی جگہ لے لیں گے۔ ویلز میں بھی ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے ابتدائی آثار نظر آئے ہیں جبکہ سکاٹ لینڈ میں نئے سال کے آغاز کے بعد ان کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔
Comments are closed.