غربت ختم کرنے کیلئے مختص رقم کا تین گنا برطانیہ میں خرچ کرنے کا الزام

83

لندن:برطانوی حکومت پر افریقہ میں غربت ختم کرنے کیلئے خرچ کی جانے والی امدادی رقم کا تین گنا برطانیہ میں خرچ کرنے کا الزام عاید کیا جارہاہے ، حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ گزشتہ سال3.7 بلین پونڈ ان ڈونر ریفیوجی کاسٹ پر خرچ کئے گئے، وزرا پر بیرون ملک امدادی رقم ملک کے اندر خرچ کرنے کے حوالے سے الزامات زور پکڑتے جارہے ہیں۔تنقید کا یہ سلسلہ اس اعلان کے بعد زور پکڑگیاکہ وزارت داخلہ ڈور سیٹ پہنچنے والے سیکڑول اسائلم سیکرز کو رکھنے کیلئے بارج حاصل کرنے کو تیار ہے ۔

سرکاری واچ ڈاگ نے متنبہ کیا ہے کہ بیرون ملک امداد کے بجٹ کو ملک کے معاملات پر خرچ کرنے سے انسانی بنیادوں کے مسائل جن میں پاکستان میں سیلاب اور صومالیہ میں خشک سالی سے نمٹنے کیلئے بہت کم رقم بچے گی ،وزیرا عظم کی جانب سے کٹوتی کے بعد برطانیہ کی جانب سے بیرون ملک امدادی کاموں کیلئے خرچ کیلئے مختص کئے جانے والے 12.8بلین پونڈ فنڈ کا کم وبیش 29فیصد حصہ پہلے ہی سکڑ گیاہے ۔2021میں اس فنڈ کا صرف 9فیصد حصہ برطانیہ کے اندر خرچ کیاگیاتھا۔

دفتر خارجہ نے یوکرائن پر روس کے حملے کی وجہ سے وہاں سے فرار ہوکر آنے والوں اور افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد وہاں سے آنے والے افغانیوں کی آبادکاری پر آنے والے IDRC کے خرچ میں اضافے کاسبب قرار دیا ہے۔ 2021میں سب سے زیادہ برطانوی امداد 1.3 بلین پونڈ افریقہ نے حاصل کی تھی ۔ جبکہ گزشتہ سال افریقہ نے 1.1 بلین پونڈ امداد حاصل کی۔ برطانیہ میں بچوں کے حقوق کی تنظیم کی ڈائریکٹر کیتھلن اسپنسر چیپ مین نے حکومت پر پوری دنیا میں خواتین اور لڑکیوں کو نظر انداز کرنے کاالزام لگایا ہے اورکہاہے کہ ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ حکومت امدادی رقم کا بڑا حصہ ملک کے اندر اسائلم سسٹم پر خرچ کررہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ برطانیہ میں اسائلم سسٹم کیلئے براہ راست شفاف انداز میں فنڈز فراہم کرے۔ایڈ امپیکٹ کے انڈیپنڈنٹ کمیشن کے چیف کمشنر ٹامسن بارٹن نے جو امدادی بجٹ کی چھان بین کرتے ہیں کہا کہ اگرچہ قانون کے تحت اس کی اجازت ہے اور برطانیہ اسائلم سیکرز اور ریفیوجیز کے بڑھتے ہوئے سیلاب کی وجہ سے امدادی بجٹ ملک کے اندر استعمال کرسکتاہے لیکن اس بڑے پیمانے پر اس رقم کے اندرون ملک استعمال کے بعد پاکستان کے سیلاب زدگان اور صومالیہ کے قحط زدگان کی امداد کیلئے بہت کم رقم بچے گی۔ بین الاقوامی ترقی کی لیبر پارٹی کی شیڈو وزیر پریت کور گل نے کہاہے کہ اعدادوشمار سے امدادی بجٹ کو حکومت کے ناکام اسائلم سسٹم پر خرچ کرنے کی پالیسی کی ناکامی کااظہار ہوتاہے۔

انھوں نے کہا کہ ہوم آفس برسوں سے اسائلم کے زیر التوا معاملات کو نمٹانے کیلئے ٹیکس دہند گان کی رقم استعمال پرنظر رکھنے میں ناکام رہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ لیبر پارٹی ٹیکس دہندگان کی رقم واقعی ضرورت مندوں تک پہنچانے کو یقینی بنائے گی۔ اور چینل کراسنگ سے متعلق اپنے جامع پروگرام کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرے گی۔تیزی سے فیصلے کرے گی اور ترقی کا ایک نیا ماڈل پیش کرے گا اور انسانی اسمگلنگ میں مصروف جرائم پیشہ گینگز کا نیٹ ورک توڑ دے گی اور ان وجوہات کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرے گی جن کے سبب لوگ اپنے وطن سے فرار پر مجبور ہوتے ہیں۔

رشی سوناک نے 2021 میں چانسلر کی حیثیت سے غیر ملکی امداد مجموعی قومی آمدنی کے 0.7 فیصد کے مساوی سے کم کرکے 0.5 فیصد کردی تھی اس کیلئے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونےوالی صورت حال کو جواز قرار دیاتھا ،دریں اثنا چھوٹی کشتیوں میں چینل کراس کرکے پہنچنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور اس سال ان کی تعداد 4,000 تک پہنچ گئی ہے۔

Comments are closed.