سال رواں کے ابتدائی تین ماہ میں برطانوی اقتصادی گروتھ کمزور رہی،او این ایس

67

لندن:برطانیہ میں رواں سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران گروتھ کمزور رہی جبکہ مارچ کے دوران گروتھ سکڑ گئی کیونکہ ہڑتالوں کے اقدامات سے معیشت متاثر ہوئی۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکس (او این ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور مارچ کے درمیان معیشت میں 0.1فیصد اضافہ ہوا۔ او این ایس کے یہ اعداد و شمار بنک آف انگلینڈ کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آئے، جس میں بنک کا کہنا تھا کہ وہ برطانیہ کے معاشی امکانات کے بارے میں زیادہ پر امید ہے اور معیشت کساد بازاری سے بچ جائے گی۔

بنک نے شرح سود بھی 4.25فیصد سے بڑھا کر 4.5 فیصد کر دی ہے۔ بنک آف انگلینڈ کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کو کم کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے۔ او این ایس اقتصادی اعداد و شمار کے ڈائریکٹر ڈیرن مورگن کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر سال رواں کے ابتدائی سہ ماہی میں گروتھ آئی ٹی اور کنسٹرکشن کے شعبوں کے ذریعے ہوئی لیکن صحت، تعلیم اور پبلک ایڈمنسٹریشن میں سست رفتاری کی وجہ سے گرونتھ میں کمی آئی کیونکہ یہ شعبے ورکرز کی ہڑتالوں کے اقدامات کی وجہ سے متاثر ہوئے۔

ان سیکٹرز کے ملازمین تنخواہوں اور شرائط کار میں بہتری کیلئے ہڑتالیں کررہے ہیں۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکس (او این ایس) کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ 2023کے ابتدائی تین ماہ کے دوران معیشت میں قدرے بہتری آئی لیکن مارچ میں اس میں 0.3فیصد کمی ہوئی۔ کاروں کی فروخت اور ریٹیل سیکٹر کیلئے یہ مہینہ خراب رہا۔ مسٹر ڈیرن مورگن نے بی بی سی کے پروگرام ٹوڈے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے مہینے میں کاروں کی فروخت نسبتاً کمزور رہی جبکہ ریٹیل سیلز تر موسم کے باعث متاثر ہوئی تھی، موسم کی وجہ سے لوگ ہائی سٹریٹ نہیں جاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے فوڈ شاپس پر سیلز سلپس بھی دیکھی ہیں اور ریٹیلرز نے ہمیں بتایا کہ مصارف زندگی اور فوڈ پرائسز میں بڑھتا ہوا اضافہ کسٹمرز کی خرچ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے۔

گروتھ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے رسپانس میں چانسلر جیریمی ہنٹ نے کہا کہ یہ اعداد و شمار خوش آئند اور اچھی خبر ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے لیکن معاشی گروتھ کی حکومتی ترجیح تک پہنچنے کیلئے ہمیں مسابقتی ٹیکسز، لیبر سپلائی اور پیداواری صلاحیت پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ شیڈو چانسلر ریچل ریوز کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک کی بہت بڑی استعداد اور وعدے کے باوجود آج کا دن اس کنزرویٹو حکومت کی مایوس کن کم ترقی کی ریکارڈ بک میں ایک اور خراب دن ہے۔ برٹش چیمبرز آف کامرس کے ریسرچ کے سربراہ ڈیوڈ بھریئر کا کہنا ہے کہ او این ایس کے ان اعداد و شمار نے برطانوی معیشت کی نازک نوعیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کاروبار کس طرح شرح سود میں مزید اضافے کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی بزنسز کو متاثر کرنے والے بنیادی مسائل جیسے بے مثال افراط زر، انرجی پرائسز کی قیمتوں میں جھٹکے اور لیبر مارکیٹ میں ریکارڈ سختی دور نہیں ہوئے ہیں۔

Comments are closed.