لندن:انگلینڈ میں لینڈ لارڈز بغیر کسی جوازکے کرایہ داروں کوگھر سے بے دخل نہیں کر سکیں گے، حکومت نے پرائیوٹ رینٹل سیکٹر میں اصلاحات کا بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔ اس بل کے قانون بننے کی صورت میں مالکان مکان بغیرکسی غلطی کے کرایہ داروں کوگھر خالی کرنے کا نہیں کہہ سکیں گے۔ اس قانون کے تحت لینڈ لارڈز غیر سماجی رویہ کے مرتکب کرایہ داروں سے اپنے گھر جلد خالی بھی کرا سکیں گے۔ ہاؤسنگ سیکرٹری مائیکل گوو نے کہا ہے کہ تنازعات کے حل کی نگرانی کیلئے نیا محتسب بھی مقررکیاجائے گا۔
اس قانون سے 11 ملین کرایہ داروں کے علاوہ دو ملین لینڈ لارڈز کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ مائیکل گوو نے کہا کہ اس مجوزہ قانون کے تحت غیر محفوظ، سرد اورسیلن زدہ گھروں میں رہنے والے کرایہ دار بے دخلی کے خوف کے بغیر لینڈ لارڈزکے سامنے مطالبات پیش کر سکیں گے۔ مجوزہ قانون کے تحت کرایہ دارگھر میں پالتوجانوررکھنے کی درخواست کر سکیں گے۔ لینڈ لارڈز کو اس درخواست پرغورکرنا ہوگا اوروہ بغیر کسی معقول وجہ کے اسے رد بھی نہیں کر سکے گا۔ یہ بات بھی غیر قانونی ہوگی کہ لینڈ لارڈز کسی فیملی کو اس وجہ سے گھر دینے سے انکار کردے کہ اس کے بچے ہیں یا وہ بینفیٹ وصول کر رہا ہے۔
کنزرویٹو پارٹی نے پرائیوٹ رینٹل سیکٹر میں اصلاحات کا منصوبہ 2019 کے عام انتخابات سے قبل اپنے منشور میں پیش کیا تھا اس بل کا سب سے خاص نکتہ یہ ہوگا کہ سیکشن 21 کو ختم کر دیا جائے گا جس کے تحت لینڈ لارڈز کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ جب چاہیں کرایہ داروں کو مکان خالی کرنے کا کہہ سکتے تھے۔ اب گھر خالی کرنے کا نوٹس دینے کیلئے لینڈ لارڈز کومعقول وجہ بھی بتانا ہوگی۔ ہاؤسنگ چیرٹی شیلٹر کے مطابق اپریل 2019 تک لینڈلارڈز نے بغیر کسی وجہ کے کرایہ داروں کو دو لاکھ 30 ہزار مکان خالی کرنے کے نوٹس جاری کئے۔ مالک مکان کے اس حق کے سبب کبھی ماہانہ کرایہ میں تاخیرنہ کرنے والوں کو بھی گھر خالی کرنے کاپروانہ تھمادیا جاتاتھا۔
ہاؤسنگ کیلئے کمپین چلانے والوں کے علاوہ چند کنزرویٹو اراکین پارلیمنٹ نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا ہےکہ قانون کے نفاذ کے بعد لینڈ لارڈز جائیدادوں کی فراہمی کو محدود کر سکتے ہیں۔ لندن رینٹرز یونین کی خاتون ترجمان سیوبھان ڈونانجی نے کہا ہے کہ بل میں کرایوں میں اضافہ سے متعلق کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کرایوں میں 20 فیصد اضافہ کا مطلب کسی کو بلاجواز بے دخل کرنے کے مترادف ہی ہے۔ حکومت کی کوشش ہوگی کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل آئندہ برس اس بل کو قانون کی شکل دے دی جائے۔ لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے حکومت کے ان منصوبوں کی بڑے پیمانے پر حمایت کی ہے۔ لیکن اس پر تیزی سے عمل کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.