لندن ٹیوب سٹیشنز کی بندش سے انڈر گراؤنڈ اسٹاف کو زبانی بدسلوکی اور تشدد کی دھمکیوں کا سامنا

69

لندن:آر ایم ٹی یونین نے متنبہ کیا ہے کہ جب مسافروں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ ٹیوب سٹیشنز بند ہو گئے ہیں تو اس کے بعد لندن انڈر گراؤنڈ میں کام کرنے والے سٹاف کو لوگوں کی جانب سے زبانی بدسلوکی اور تشدد کی دھمکیوں کی بڑھتی ہوئی سطح کا سامنا ہے۔ ریل، میری ٹائم اینڈ ٹرانسپورٹ یونین (آر ایم ٹی) کا کہنا ہے کہ مسافر اپنی مایوسی اور غصہ کو سٹاف پر اتار رہے ہیں، جس سے بعض ملازمین کو سٹریس سے متعلق بیماری کی چھٹیاں لینا پڑ رہی ہیں۔

یونین نے دعویٰ کیا کہ سٹاف کی قلت کی وجہ سے ٹیوب سٹیشنز کو باقاعدگی سے بند کرنا پڑ رہا ہے تاکہ اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔ اخراجات میں کمی کیلئے ملازمین کی چھانٹیاں کی جا رہی ہیں۔ آر ایم ٹی نے کہا کہ اپریل کے آغاز سے اب تک تقریباً 130ٹیوب سٹیشنز بند ہو چکے ہیں۔ ایک ٹیوب ورکر کا کہنا ہے کہ اس وقت لندن انڈر گراؤنڈ پر کام کرنے والا سٹاف خود کو کمزور محسوس کرتا ہے، جب وہ مسافروں کو اس بات سے آگاہ کرتے ہیں کہ ٹیوب سٹیشن بند ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ مجھے تشدد کی دھمکیاں دی گئی ہیں اور میرے ساتھ زبانی بدسلوکی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے نازیبا برتاؤ اور شدد کی دھمکیوں کی وجہ سے ہمارے کچھ ساتھیوں کی ذہنی صحت خراب ہو گئی ہیں اور وہ مینٹل سٹریس کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس صورت حال کی وجہ سے کچھ ملازمین کو بیماری کی طویل عرصے تک چھٹی لینا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کے نتیجے میں فی الوقت موجودہ کم سٹاف کیلئے حالات پہلے سے زیادہ سنگین اور پریشان کن ہو رہے ہیں۔ ریل اینڈ میری ٹائم ٹرانسپورٹ یونین کے جنرل سیکرٹری مک لنچ کا کہنا ہے کہ ٹیوب سٹیشنز کے سٹاف کٹوتی ٹرانسپورٹ فار لندن کے پورے نیٹ ورک میں کرونک قلت پیدا کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ٹیوب سٹیشنز کی بے مثال بندش ہورہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے سفر کرنے والے لوگوں میں مایوسی اور غصہ پیدا ہورہا ہے۔ کچھ کیسز میں لوگوں کی جانب سے لندن انڈر گراؤنڈ سٹاف کو پرتشدد دھمکیوں اور ہمارے ارکان کے ساتھ زبانی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے رویئے میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریل اینڈ میری ٹائم یونین اپنے ارکان کے ساتھ ایسے رویئے کو برداشت نہیں کرے گی۔ آر ایم ٹی یونین نے متنبہ کیا کہ اگر لندن انڈر گراؤنڈ باسز کی جانب سے حالات کو بہتر بانے کیلئے ضروری اقدامات نہ کئے گئے تو ہمارے اراکان کو کام کے دوران شدید جسمانی حملے کا حقیقی خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ لندن انڈر گراؤنڈ کے عملے میں قلت کی تمام تر ذمہ داری لندن ٹرانسپورٹ کیلئے حکومتی بجٹ میں کٹوتیوں اور لندن کے میئر پر عائد ہوتی ہے جو دارالحکومت کی ٹرانسپورٹ فنانسز کا گلا گھونٹنے والے منسٹرز کے سامنے کھڑے ہونے سے انکار کر رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹ فار لندن کے چیف آپریٹنگ آفیسر گلین بارٹن کا کہنا ہے کہ ہمارے سٹاف کے ساتھ زیانی بدسلوکی یا پر تشدد حملے کیلئے کوئی جواز نہیں ہوتا کیونکہ وہ کسی خوف اور دھمکی کے بغیر اپنا کام سر انجام دینے کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سٹاف اور اپنے کنزیومرز کی حفاظت ہمیشہ ہماری اولین ترجیح رہے گی اور ہم مسافروں کی جانب سے ایسے رویوں کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

گلین بارٹن نے کہا کہ ہم سٹیشن کی بندش کی وجہ سے ہونے والے ممکنہ خلل سے آگاہ ہیں اور دیگر تمام ممکنہ آپشنز کو استعمال کرنے کے بعد ہی آخری خربے کے طور پر کسی سٹیشن کو بند کیا جا سکتا ہے۔ تاہم بعض مواقع پر ایسا کرنا ناگزیر ہے کیونکہ جب ہمارے پاس سٹاف کی عارضی قلت ہو تو بعض سٹیشن ایسی غیر معمولی صورت حال میں محفوظ طریقے سے کھلے نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سٹیشنز کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اکثر سٹیشنز بہت کم وقت کیلئے بند ہوتے ہیں اور ایسا تب ہوتا ہے، جب ہم سٹاف کی عارضی قلت کی وجہ سے زیادہ کنکنٹیوٹی والے سٹیشنز کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موجولدہ تجاویز کے تحت پورے لندن انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک پر دستیاب 4500 سٹاف اپنے کسٹمرز کو بہتری سروسز اور مدد فراہم کرنے کیلئے موجود رہے گا۔ ان تجاویز پر اندرگراؤنڈ سٹیشنوں کے بند ہونے کے خطرے کو کم کرنے پر انتہائی احتیاط سے غور کیا گیا جبکہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہےکہ ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) اپنے کسٹمرز کی ضروریات کو پورا کرنے، ملازمتوں کی حفاظت اور ایک محفوظ اور قابل بھروسہ سروس چلانے کے قابل ہو جائے گا۔

Comments are closed.