اہم اتحاد و اتفاق اور نظم وضبط سے ہی پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کو قائم و دائم رکھ سکتے ہیں، ارشاد احمد عارف
لوٹن:باہم اتحاد و اتفاق اور نظم وضبط سے ہی پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کو قائم و دائم رکھ سکتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار پاکستان کے ممتاز سینئر صحافی، تجزیہ نگار اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے صدر ارشاد احمد عارف نے لندن کے نواحی ٹائون لیوٹن میں پاکستان پریس کلب یو کے صدر شیراز خان اور ڈاکٹر یاسین الرحمن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئیے جانے والے ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ارشاد احمد عارف نے پاکستان میں موجودہ جاری سیاسی اور معاشی عدم استحکام اور بحران پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے انگریزوں اور پھر ہندووں سے آزادی تو حاصل کرلی لیکن ہمارے لیڈروں کی عاقبت نا اندیشیوں کی وجہ سے ہمارا ملک آزادی حاصل کرنے کے ساتھ ہی بحرانوں کا شکار ہوگیا اور آج 76 سال بعد بھی ہم آزادی اور آزادی اظہار رائے کے لئے تگ ودو کررہے ہیں پہلے ہم سے ایک طبقہ پاکستان کو اسلامی اور مسلمان ریاست بنانا چاہتا چاہتا تھا اور ایک ابہام تضاد اور کنفیوژن پھیلائی گئی اور پھر ایوب خان نے آئین اٹھاکر پھینک دیا جنرل ضیاءالحق نے غیر جماعتی انتخابات کروا کر ایسے ایسے افراد کے سپرد ملک کردیا کہ ہم ان کے نرغے سے باہر نہیں نکل سکے آج ہم اگر برطانیہ کی بات کریں تو یہاں الیکشن سے پہلے یہاں کی عوام کو معلوم ہوتا ہے کہ الیکشن کب ہونگے مسقبل میں کون سی پارٹی اور کون وزیراعظم ہوگا حالانکہ برطانیہ کا تحریری آئین موجود نہیں ہے لیکن پاکستان کا ایک آئین ہے لیکن پھر غیر یقینی کی سی صورتحال اس طرح کی ہے کہ ملک کی عوام کو پتہ نہیں کہ الیکشن کب ہونگے ہونگے بھی یا نہیں۔
چونکہ آئین کے مطابق ملک نہیں چلایا جارہا ہے ارشاد عارف نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں ساڑھے تین سال موج مستیاں کرنے والے ایک ہی دن اس کو چھوڑ کر چلے گئے لیکن کچھ لوگ استقامت کے ساتھ ان کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستانی قوم اور پاکستان مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ پاکستان کے مسائل کا واحد حل مقررہ وقت پر عام انتخابات منعقد کروانے میں یے تاکہ ملک سے غیر یقینی صورتحال ختم ھو ۔ پاکستان کو جاگیر داروں، سرمایہ داروں وڈیروں نے نقصان پہنچایا آج پاکستان قانون و انصاف کی بالادستی سے محروم ھے ۔ پاکستان کا ذھین ترین طبقہ ملکی حالات خراب ہونے کے باعث بیرون ملک جا چکا ہے 12 لاکھ افراد پچھلے سوا سال میں ملک چھوڑ چکا ہے ارشاد عارف نے کہا پاکستان کے عوام محب وطن ھیں ۔ جب تک ھم متحد ہیں دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی اس سے قبل لوٹن کے مئیر یعقوب حنیف نے ارشاد احمد عارف کو خوش آمدید کہا ۔
انہوں نے میڈیا کے مثبت کردار کو سراہا ممتاز کشمیر ی رہنما ء ڈاکٹر محمد یاسین الرحمن ،ممتاز عالم دین پروفیسر مسعود ہزاروی نے کہا قیام پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے سابق وزیر اعظم لیاقت علی مولانا حسرت موہانی ، سردار عبدارب نشتر،دو قومی نظریہ کے علامہ اقبال دیگر قائدین نے انگریزوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاکستان حاصل کیا ھے برصغیر کے مسلمانوں نے خون کے سمندر عبور کرتے ہوئے پاکستان حاصل کیا ۔صدر شیراز خان نے ارشاد عارف کی صحافتی،علمی و ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ارشاد عارف تحریک صحافت کے سفیر ہیں ھمارے لئے انتہائی قابل احترام ہیں ۔ شیرا خان نے پاکستان کے موجودہ سنگین صورتحال پر کہا پاکستان کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسوں روتا ھے ضروری کہ ھم سب متحد ہو ں۔ اور ملک میں افراتفری ختم کریں ممتاز عالم دین اقبال اعوان نے سانحہ جڑانوالہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اسلام اقلیتوں کے حقوق دوسرے مذاھب کے تحفظ کی ضمانت دیتاہے۔
حکومت پاکستان چرچز پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرے ۔ اسطرح کے واقعات پاکستان کے خلاف سازش ہیں ۔ علمائے کرام رنگ نسل و مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ معاشی کے سیاسی استحکام ضروری ہے ملک میں سول بالادستی کے لئے کوششیں کرنی ہونگیں تحریک کشمیر کے سنیر نایب صدر چوہدری محمد شریف نے کہا پاکستان ھماری پہچان ھے ۔ قیام پاکستان میں کشمیری عوام کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔
پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا ملک دشمن افراد کو بے نقاب کر ے ۔ آج پاکستان کے حالات ایسے ہو گے ہیں بیرون ملک اورسیز کشمیری و پاکستانی کمیونٹی نے پاکستانی چینل دیکھنا بند کر دیے ہیں ۔ پاکستان کے کرپٹ لیڈروں کی وجہ سے بیرون ملک پاکستانیوں کو اچھی نظر سے دیکھا نہیں جاتا ۔ اسی طرح کے خیالات کا اظہار ممتاز صحافی مقصود بخاری سید تحسین گیلانی، سید عابد گیلانی نے بھی کیا دیگر رہنماؤں میں سید حسین شہید سرور اسرار خان، طالب کیانی،اسرار راجہ احتشام الحق،ملک اللہُ دتہ، امجد ملک، سید مقصود بخاری، پاکستان پریس کلب کے انفارمیشن سیکرٹری عمران راجہ، راجہ طارق ایڈووکیٹ اور دیگر موجود تھے۔
Comments are closed.