لندن :برٹش میوزیم سے لاکھوں پونڈ مالیت کے تقریباً 2000 آئٹمز چوری ہو گئے ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ نوادرات اور گمشدہ چیزوں کی کل قیمت ملین پاؤنڈز میں ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ، چوری یا نوادرات کو نقصان پہنچا اور اس سلسلے میں سٹاف کے ایک نامعلوم رکن کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ برٹش میوزیم کی جانب سے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور پولیس تفتیش کر رہی ہے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ میوزیم نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتنی اشیاء چوری کی گئی ہیں یا گمشدہ آئٹمز کی کیا تفصیلات ہیں۔
میوزیم کا صرف یہ کہنا ہے کہ ان میں چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جن میں سونے کے زیورات اور قیمتی پتھروں والے جواہرات اور شیشے کے جواہرات ہیں جن کا تعلق 15 ویں صدی قبل مسیح سے 19 ویں صدی عیسوی سے ہے ۔ ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چوری یا لاپتہ یا نقصان زدہ چیزوں کی تعداد 1,000 سے زیادہ اور 2,000 کے قریب ہے جن کی مالیت ملین پونڈز میں بتائی جاتی ہے ۔
برٹش میوزیم نے قبل ازیں کہا تھا کہ اب نوادرات پبلک ڈسپلے کیلئے نہیں رکھے جاتے اور انہیں سٹور روم میں رکھا جاتا ہے اور ان کا زیادہ تر استعمال ریسرچ اور اکیڈمک ورک کیلئے ہوتا ہے ۔ اخبار نے لکھا کہ اب ایسا لگتا ہےکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ کیا کیا چیزیں گم ہوئی ہیں اور میوزیم کو بھی ان کا کبھی علم نہیں ہو سکے گا کیونکہ ان کی انوینٹریز میں گیپ پایا اتا ہے۔ یہ معاملہ میٹرو پولیٹن پولیس کی اکنامک کرائم کمانڈ کے زیر تفتیش بھی ہے۔
میوزیم کے ایک ذریعے نے اخبار ٹیلی گراف کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کیس سے نمٹنے میں غفلت اور نااہلی کا مظاہرہ کیا گیا اور ان کے سامنے پیش کردہ شواہد کو نظر انداز کر دیا گیا ۔ ای ک ماہرنوادرات نے تین سال قبل کمیوزیم کو بتایا تھا کہ اس کی کلکشنز کی اشیا ای بے پر فروخت کیلئے آفر کی جا رہی ہیں جن میں ایک رومن آبجیکٹ بھی ہے جس کی کی قیمت ڈیلرز نے 25,000 پونڈز سے 50000 پونڈز لگائی تھی جو صرف 40 پونڈ میں آفر کی گئی ۔
انڈی پینڈنٹ ریویو کی سربراہی میوزیم کے سابق ٹرسٹی نائجل بورڈ مین، اور برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے چیف کانسٹیبل لوسی ڈی اورسی کریں گے جو چوری شدہ اشیا کی بازیابی کیلئے ایک مضبوط پروگرام کِک اسٹارٹ کریں گے۔ برٹش میوزیم نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ پولیس کی تفتیش جاری ہے ۔
Comments are closed.