برطانیہ میں خواتین ڈاکٹرز کے ساتھ ہسپتالوں میں جنسی ہراسگی، ریپ کے واقعات کا انکشاف

71

لندن: برٹش جرنل آف سرجری کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹرز میں خواتین ڈاکٹرز کے ساتھ جنسی ہراسگی، نازیبا حرکات بلکہ ریپ تک کے واقعات کا ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے سینئر سرجنز نے بعض خواتین ڈاکٹرز کو اپنی مکروہ اور گھنائونی خواہشات کی تکمیل کے عوض ملازمتوں پر ترقی کے مواقع دینے کی بھی پیشکش کی تھی۔

1434افراد پر کئے گئے ایک سروے کے مطابق 63فیصد خواتین سرجن ڈاکٹرز نے کہاکہ گزشتہ 5برسوں کے دوران وہ اپنے ساتھی مرد ڈاکٹرز کی طرف سے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنی ہیں۔ 30فیصد نے جنسی زیادتی ہونے کی متعلق بتایا مجموعی طور پر 91فیصد خواتین اور81 فیصد مردوں نے نازیبا رویوں کی شکایات کیں، خواتین ڈاکٹرز کاکہنا تھاکہ اپنے سینئر ڈاکٹرز کے خلاف شکایت کی صورت میں ان کے کیریئر کو نقصان پہنچ سکتا تھا اور پھران کو یہ بھی یقین نہیں تھاکہ ان کی شکایت پرکوئی کارروائی کی جائے گی۔

بعض خاتون ڈاکٹرز کا یہ بھی کہنا تھاکہ آپریشن تھیٹرز کے باہر بھی ان کے ساتھ اس طرح کے افسوسناک واقعات پیش آئے۔ رپورٹ کے نتائج سے پتہ چلتاہےکہ اکثرکے ساتھ جنسی بدسلوکی ہوئی لیکن اس کوسرجری کے موجودہ انتظامی ڈھانچے میں عدم توازن کے باعث چیک نہیں کیاجاتا۔

گلاسگو کے رائل کالج آف فزیشنزاینڈ سرجنزکی ڈاکٹر کرسٹین گڈال نے کہا کہ میرے خیال میں سرجری ہمیشہ سے ہی مردوں کے غلبے والا پیشہ رہا ہے اورکیریئرکے طور پر سرجری میں جانے والی خواتین کیلئے اس میں بہت سے چیلنجز ہیں، یہاں ایک غیر محفوظ ماحول ہے، صحت کے نظام کو ایک بڑی ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر گڈال کا کہناتھا کہ شاید یہ سرجری کے شعبے میں ہماری ME TOO تحریک ہے، ہم کو ان واقعات کے خاتمے کیلئے برائیوں کوسرعام لانا ہوگا۔ اسکاٹش حکومت کے ترجمان نے کہا کہ عملے کے ساتھ جنسی بدسلوکی انتہائی پریشان کن، قابل مذمت اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس طرح کے تمام واقعات کی اطلاع متعلقہ حکام اورپولیس کودی جانی چاہئے۔

Comments are closed.