لندن:لندن میں بری شہرت کے حامل 1000پولیس افسران معطل یاان کی ڈیوٹی محدودکردی گئی۔فی الوقت 201افسران معطل ہیں،275سنگین بدانتظامی کی سماعت کے منتظر ہیں،جبکہ ہوم سیکرٹری نے اعلان کیا ہے کہ پولیس سربراہوں کے لیے بدمعاش افسروں کو بر طر ف کرنےکاعمل آسان بنایاجائے گا۔
تفصیلات کےمطابق میٹروپولیٹن پولیس کے ایک ہزا رسے زائد زیادہ بُری شہرت کے حامل افسر وں کو معطل یا محدود ڈیوٹی پر کر دیا گیا ہے۔پولیس ترجمان سٹورٹ کنڈی نے کہا کہ متاثرہ افسروں کی تعداد تقریباً ایک چھوٹی پولیس فورس کے برابر ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ تمام کرپٹ افسروں کو ہٹانے میں برسوں لگ سکتے ہیں ۔
گذشتہ سال100افسروں کو بدانتظامی پر برطرف کیا گیا ،فی الوقت 201افسران معطل ہیں،275سنگین بدانتظامی کی سماعت کے منتظر ہیں، جن میں سے ایک اہم حصہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف مبینہ تشدد شامل ہے، عوام اور افسروں سے مبینہ بددیانتی کی رپورٹس کی تعداد بھی دگنی ہو چکی ہے ، اس ضمن میں ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین نے پولیس سربراہوں کے لیے بدمعاش افسروں کو برطرف کرنے میں آسانی پیدا کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جس میں یہ قیاس بھی شامل ہے کہ جو بھی شخص سنگین بدتمیزی کا مرتکب پایا گیا اسے برطرف کر دیا جائے گا۔
اس سال کے شروع میں، پولیس کمشنر سر مارک نے کہا کہ یہ "بے ہودہ” ہے کہ میرے پاس عملے کو نکالنے کا اختیار نہیں ہے، انہوں نے بی بی سی ریڈیو لندن کو بتایا کہ اس وقت بھی فورس کے پاس "سیکڑوں لوگ ایسے ہیں جنہیں یہاں نہیں ہونا چاہئے” ۔ گذشتہ ماہ، ہوم آفس نے اعلان کیا تھا کہ "چیف کانسٹیبلز (یا دیگر سینئر افسروں) کو یہ فیصلہ کرنے کے لیے بھی زیادہ ذمہ داریاں دی جائیں گی کہ افسر وں کو برطرف کیا جانا چاہیے اور احتساب کے عمل کو تیز کرنا چاہئے۔
ایک پولیس افسر کوزینز کو 2021 میں سارہ ایورارڈ کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جب کہ فروری میں سیریل ریپسٹ ڈیوڈ کیرک کو دو دہائیوں کے دوران ایک درجن خواتین کے خلاف حملوں کے الزام میں 30 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی ،کیرک کی سزا کے بعد، تقریباً 1,600 مقدمات کا جائزہ لیا گیا جن میں افسروں کو گھریلو یا جنسی تشدد کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن گزشتہ 10 سال سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ان میں سے 450 کیسز کی تحقیقات جاری ہیں ۔
Comments are closed.