لندن: بھارتی وزیر خارجہ کے اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے الزامات کو جھوٹا قرار دینے پر برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے اپنی خصوصی رپورٹ میں مودی سرکار کو بے نقاب کردیا۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اقلیتوں پر ہونے والے امتیازی سلوک کے سوال پر دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں ایسا ایک بھی واقعہ ہوا تو بتائیں۔
وزیر خارجہ نے اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزام کو صحافیوں کے سامنے یکسر مسترد تو کردیا لیکن وہ بھول گئے انھوں نے یہ دعویٰ مودی سرکار کے آگے بچھی بھارتی میڈیا نہیں بلکہ عالمی میڈیا کے سامنے کردیا ہے جو آزاد بھی ہے اور اصول صحافت سے واقف بھی ہے۔
برطانوی اخبار نے بھارتی وزیر خارجہ کے اس بیان کا پوسٹ مارٹم کردیا اور مودی سرکار میں اقلیتوں پر ڈھائے گئے مظالم اور امتیازی سلوک کی طویل داستان شواہد کے ساتھ پیش کردی۔
ٹیلی گراف نے لکھا کہ حال ہی میں 22 ستمبر 2023 کو وزیر رمیش بدھوری نے پارلیمنٹ میں مسلم رکن دانش علی کو مسلمان ہونے پر مغلظات بکیں اور دھمکیاں دیں جس پر وہاں موجود اسپیکر اور خود مودی بھی خاموش بت بنے رہے۔
برطانوی اخبار نے مزید لکھا کہ رمیش بدھوری سے جواب طلب کرنے کے بجائے مودی سرکار نے الٹا مسلم رکن اسمبلی دانش علی کو سزا کے طور پر رجستھان کے دور دراز اور خطرناک علاقے میں الیکشن کی ڈیوٹی کے لیے بھیج دیا۔
ٹیلی گراف کے مطابق اسی طرح 14 اگست 2022 کو بھی بی جے پی کے گیاندیو اہوجا نے مسلم نسل کشی پر اکساتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ میں اپنے ورکرز کو مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی آزادی دیتا ہوں۔
برطانوی اخبار نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ریاستوں منی پور اور ہریانہ میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے فسادات بھی گنوائے اور 12 مارچ 2022 کو بی جے پی کے بلدیو اولاکھ کی دھمکی کہ مودی کا ساتھ نہ دینے پر مسلمانوں کی املاک پر اب بلڈوزر تیز چلیں گے، بھی یاد کرایا۔
ٹیلی گراف نے اپنے آرٹیکل میں مودی سرکار کے دو مسلسل ادوار میں گاؤ رکھشا کے نام پر مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل، دلت خواتین سے زیادتی، اغوا اور اقلیتوں کے املاک کے قبضے کا تمام ریکارڈ پیش کردیا۔
یاد رہے کہ امریکا کے دورے کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے اقلیتوں کی حالت زار سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ دنیا کے ہر معاشرے میں کسی نہ کسی بنیاد پر کوئی نہ کوئی امتیاز ہوتا ہے لیکن میں یہ نہیں مانتا کہ بھارت میں کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.