لندن :حد سے تجاوز کرتے اخراجات زندگی لوگوں کیلئے سنگین مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ چیرٹی سٹیزن ایڈوائز نے انتباہ کیا ہے کہ رواں برس موسم سرما میں 20لاکھ سے زائد افراد پری پیمنٹ میٹرز کوٹاپ اَپ نہ کرنے کے سبب بجلی و گیس سے محروم ہو سکتے ہیں۔ چیرٹی کے مطابق گزشتہ برس 17لاکھ افراد مہینہ میں کم از کم ایک بار بجلی و گیس سے محروم ہوئے۔ تقریباً 8لاکھ افراد نے 24گھنٹے سے زائد وقت بجلی و گیس کے بغیر گزارا۔ اس دوران وہ کھانا گرم کرنے یا گرم شاور لینے کے قابل بھی نہیں تھے۔
سٹیزن ایڈوائز نے ان خدشات کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب انرجی فراہم کرنے والی کمپنیز اسکاٹش پاور ای ڈی ایف اور آکٹوپس کو زبردستی پری پیمنٹ میٹر لگانے کی اجازت دوبارہ مل گئی ہے جس پر اس حوالے سے اسکینڈل سامنے آنے کے بعد آف جم نے عارضی طور پر پابندی عائد کر دی تھی۔
چیرٹی کی تحقیق کے مطابق 50لاکھ سے زائد لوگ ایسے گھرانوں میں رہتے ہیں جن پر انرجی فراہم کرنے والی کمپنیز کی رقم چڑھی ہوئی ہے اور انہیں زبردستی پری پیمنٹ میٹر لگوانے پر مجبور کیا جا سکتا ہے جب کہ ایک سروے نتائج کے مطابق ہر چار میں سے ایک شخص انرجی بلز ادا نہیں کر سکتا اور ہر دس میں سے ایک گھرانے کو گزشتہ چھ ماہ میں اپنے توانائی کے بلز کی ادائیگی کیلئے قرض لینا پڑا، ایسے گھرانے جن کو انرجی فراہم کرنے والی کمپنیز کی رقم ادا کرنی ہے ان میں نصف نے اپنے گھروں میں ہیٹنگ کوبند کر دیا ہے جب کہ 30لاکھ لوگ ایسے گھرانوں میں رہتے ہیں جنہوں نے ایک وقت کا کھانا ترک کر دیا یا اس کے اخراجات میں کمی کی اور اپنی کوئی قیمتی چیز فروخت کی یا گروی رکھی تاکہ میٹر کو ٹاپ اَپ رکھنے کیلئے رقم بچا سکیں۔
سٹیزن ایڈوائز نے گھروں کو گرم رکھنے کیلئے فوری اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، آف جم کے ساتھ مل کر ایسا جوائنٹ ایکشن پلان تیارکرے کہ انرجی بلز کی ادائیگی کو آسان بنایا جا سکے۔ اس ضمن میں فنڈز بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔ سٹیزن ایڈوائز نے خاص طور پر ایسے گھرانوں کے متعلق تشویش کا اظہار کیا جہاں چار برس سے کم عمر کے بچے ہیں اور ان کے قرض میں ڈوبے ہونے کا امکان دوگنا ہے۔
چیرٹی کے مطابق ایسے گھرانے جن میں چار برس سے کم عمر کے بچے ہیں اور وہ پری پیمنٹ میٹر استعمال کرتے ہیں ان میں سے نصف کے ہاں گزشتہ برس انرجی منقطع ہوئی۔ سٹیزن ایڈوائز کی چیف ایگزیکٹو ڈیم کلیئر موریائی نے کہا کہ فوری کارروائی کے بغیر ہر موسم سرما میں ایسے ہی بحران کا سامنا ہوگا۔ ڈپارٹمنٹ فار انرجی اینڈ نیٹ زیرو کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت بلز کی ادائیگی میں مشکلات کا شکار افراد کیلئے پہلے ہی 104بلین پائونڈ کی رقم خرچ کر رہی ہے۔
Comments are closed.