لندن:لندن میں فلک بوس عمارت تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اس 74منزلہ عمارت تک آسان رسائی ممکن ہوگی۔ لندن کارپوریشن میں پیش کی جانے والی نظر ثانی تجویز کے مطابق اب اس کا ڈیزائن سابقہ مستطیل کے بجائے نیا سیڑھیوں والا تیار کیا گیا ہے۔ ابتدائی طورپر 2016 میں اس کی منظوری دی گئی تھی۔ ایک سرکاری مشاورتی ادارے نے یہ تجویز پیش کی ہے، اس پر عمل کی صورت میں اس کے اوپر کھڑے ہو کر لندن کی سب سے اونچی نظارہ کرنے والی گیلری کو دیکھا جاسکے گا۔
اس کو تیار کرنے والے اس کو مزید کچھ بلند کرنے پر غور کررہے ہیں، جس کے بعد یہ لندن کی سب سے اونچی عمارت، جو کہ309.6 میٹر یعنی 1015.8 فٹ اونچی کے برابر ہوجائے گی۔ یہ گھیرکن اور چیز گریٹر عمارتوں کے درمیان تعمیر کی جائے گی اور یہ شہر کے مالیاتی ضلع کی سب سے بلند عمارت ہوجائے گی۔ یہ عمارت موجودہ ایویوا ٹاور کو منہدم کر کے اس کی جگہ پر تعمیر کی جائے گی۔ تجویز میں بتایا گیا ہے کہ اس کی 11 ویں منزل پر ایک ہوادار پوڈیم گارڈن، ریسٹورنٹ اور کلچرل جگہ بھی ہوگی، اس عمارت کی 2 منزلیں تعلیمی مقاصد کے تحت مختص ہوں گی جو لندن میوزیم کے زیر انتظام ہوں گی۔
سنگاپور سے تعلق رکھنے والے ڈیولپر پیرینیل گروپ اور ڈیولپمنٹ منیجر اسٹین ہوپ نے نئی پلاننگ کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس سے کورونا کی وبا کے دوران گھروں سے کام کرنے کی صورت حال کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔ اس منصوبے کے آرکیٹکٹ ایرک پیری کا کہنا ہے کہ انھوں نے پیش کئے گئے منصوبے کے حوالے سے موصولہ فیڈبیک کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں تبدیلیاں کی ہیں۔ اس ٹاور کا نام مختصر نام Trellis رکھا گیا ہے تاکہ دوسری عمارتوں کے مقابلے اس کی علیحدہ شناخت ممکن رہے۔ اگر لندن سٹی نے مئی میں اس کی منطوری دے دی تو اس فلک بوس عمارت کی تعمیر 2030 تک مکمل ہوجانے کی توقع ہے۔
Comments are closed.