لندن :جہادی دلہن بن کر 2015 میں داعش میں شمولیت کی خاطر شام جانے والی شمیمہ بیگم کی اپیل کورٹ آف اپیل نے رد کردی جس کے بعد شمیمہ بیگم کے برطانیہ آنے کی راہ مسدود ہوگئی ہے۔
شمیمہ بیگم نے برطانوی شہریت ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، کورٹ آف اپیل نے اسپیشل امیگریشن اپیلز کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا، شمیمہ بیگم کے وکلا نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ 15برس کی عمر میں بچوں کی اسمگلنگ کا شکار ہوئی تھی شمیمہ بیگم 2015میں اپنی دو سہیلیوں کے ہمراہ استنبول کے راستے شام پہنچی تھی اور وہ اب بھی شام کے ایک مہاجرین کی کیمپ میں رہائش پزیر ہے۔
شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت سابق ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے 2019میں ملکی سلامتی کے پیش نظر ختم کی تھی، اپیل کورٹ کے تین ججوں نے کیس کا فیصلہ متفقہ طور پر سنایا، فیصلے کے خلاف شمیمہ بیگم کو سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق حاصل ہے، ججز کی طرف سے شمیمہ بیگم کی طرف سے پیش کئے گئے تمام دلائل کو ججوں نے مسترد کردیا جس سے ان کی سپریم کورٹ میں اپیل بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
لیڈی چیف جسٹس بیرونس کار نے کہا کہ یہ دلیل دی جاسکتی ہے کہ شمیمہ بیگم کے حوالے سے فیصلہ بہت سخت تھا یا وہ ان حالات کی خود ذمہ دار ہے لیکن عدالت کا کام نہیں کہ وہ کسی نقطہ نظر سے اتفاق یا اختلاف کرے، ہمارا واحد کام اس بات کا جائزہ لینا تھا کہ کیا برطانوی شہریت ختم کرنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا اور ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وہ قانونی تھا اور اپیل خارج کی جاتی ہے۔
شمیمہ بیگم کے وکیل ڈینیل فرنر کا کہنا تھا شمیمہ بیگم کی قانونی ٹیم انصاف کی فراہمی اور شمیمہ کی واپسی تک کوشش جاری رکھی گی۔ ہوم آفس کے وکیل جیمز ایڈی کیسی نے کہا کہ اس کیس کی خصوصی اہمیت قومی سلامتی کے حوالے سے تھی۔ واضح رہے کہ شام میں قیام کے دوران شمیمہ بیگم کی داعش کے ڈچ جنگجو سے شادی ہوئی، شمیمہ بیگم نے تین بچوں کو جنم دیا لیکن وہ تینوں انتقال کرگئے۔
Comments are closed.