لندن:فٹ بال مالکان سے واقعات میں اضافے کے بعد اسلامو فوبیا کی تعریف کو اپنانے پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سیزن کے مقابلے میں اس مرحلے پر اس نوعیت کے واقعات میں چار گنا اضافے کے بعد انگلش فٹ بال حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا کی ورکنگ ڈیفی نیشن اپنائیں۔
امتیازی سلوک مخالف چیرٹی کِک اٹ آؤٹ کی جانب سے قائم کئے گئے ایک نئے اسلامو فوبیا ورکنگ گروپ کی سربراہ بیرونس سعیدہ وارثی نے فٹ بال ایسوسی ایشن، پریمیئر لیگ، ای ایف ایل، پروفیشنل فٹ بالرز ایسوسی ایشن اور لیگ منیجرز ایسوسی ایشن کو خط لکھا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ فٹ بال کو اس کے کلبوں، اہلکاروں اور شرکا سے متعلق کسی بھی مسلم مخالف نفرت سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے قابل بنانے کیلئے تعریف کو اپنایا جائے۔ ورکنگ گروپ میں سابق کرکٹر عظیم رفیق اور براڈ کاسٹر ریشمین چوہدری بھی شامل ہیں۔
ورکنگ ڈیفی نیشن کو آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) نے 2018 میں برطانوی مسلمانوں کیلئے تیار کیا تھا اور اس کے بعد سے برطانیہ کی بیشتر سیاسی جماعتوں کے علاوہ بہت سے مقامی اور قومی حکومتی اداروں نے اسے اپنایا ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسلامو فوبیا نسل پرستی کی ایک قسم ہے، جو مسلم یا سمجھی ہوئی مسلمان ہونے کے اظہار کو نشانہ بناتی ہے لیکن اس کی حدود کے بارے میں بھی واضح ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کا مقصد مذہبی عقیدے پر تنقید کو کیسے روکنا ہے۔
بیرونس وارثی اور کِک اٹ آؤٹ کے چیئر سنجے بھنڈاری کے دستخط کے ساتھ فٹ بال حکام کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ (تعریف) لوگوں کے لئے رضاکارانہ عملی امداد کے طور پر تیار کی گئی ہے جو روزانہ اس بات کا اندازہ لگاتے ہیں کہ آیا مخصوص سلوک نسلی طور پر بڑھتا ہے یا نسلی طور پر بڑھے ہوئے اثرات اپنا منفی اثر دکھاتے ہیں۔
کام کرنے کے تمام رہنما خطوط کی طرح یہ بلاشبہ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرے گا اور فٹ بال سمیت ورکنگ پریکٹس کے تاثرات سے بہتر ہوگا۔ کِک اٹ آؤٹ نے 2021 میں بین الاقوامی ہولوکاسٹ ریمیمبرنس الائنس کی یہود دشمنی کی ورکنگ ڈیفی نیشن کو اپنانے کیلئے کامیابی کے ساتھ فٹ بال کی لابنگ کی۔
Comments are closed.