حکومت کا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا سے چھوٹ مانگنے کا فیصلہ

71

اسلام آباد:حکومت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا سے چھوٹ مانگنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے تصدیق کی کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا سے چھوٹ مانگیں گے۔

علاوہ ازیں انہوں نے گیس کی قیمتوں میں اضافے پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالرکی قیمت کم ہو یا زیادہ کمپنیوں کی طرف سے اضافے کی درخواست آجاتی ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ صرف 25سے27 فیصد شہریوں کو گیس کی سہولت میسر ہے،70 فیصد سے زائد عوام کو گیس کی سہولت ہی میسر نہیں ہے۔

وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ 99فیصد عوام بجلی کے سسٹم سے جڑے ہیں، سستی بجلی کی فراہمی ہی مسائل کا حل ہے، ایل این جی پلانٹس کو گیس پر چلانے سے 22 سے 26 روپے فی یونٹ بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی گیس پر بجلی بنانے سے فی یونٹ قیمت 10 سے 12 روپے رہ جاتی ہے، ویل ہیڈ قیمت پر پلانٹس چلانے سے بجلی کی قیمت 5سے 6روپے فی یونٹ رہ جائے گی۔

مصدق ملک نے کہا کہ گیس بچانے کے لیے ہم نےعوام کو سستی بجلی دینی ہے، روس سے نجی شعبے کے ذریعے تیل درآمد ہو رہا ہے، کیپٹیو پاور پانٹس کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کی بات ابھی میرے علم میں نہیں، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا سے چھوٹ لیں گے۔

مصدق ملک نے کہا کہ امریکی پابندیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے، اپنا مؤقف امریکا کے سامنے رکھیں گے، ایران کو متعدد بار بتایا ہے کہ ہمیں آپ کی گیس کی ضرورت ہے، ہم کسی بھی قسم کی پابندیوں کے بغیر اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر پیٹرولیم ملک نے کہا کہ پاکستان میں ایل این جی کے 6پاور پانٹس انتہائی ایفیشنٹ ہیں، ان پلانٹس کو مقامی گیس پر لاکر سستی بجلی بنائی جا سکتی ہے، توانائی کے شعبے میں سب کو لیول پلینگ فیلڈ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔مصدق ملک نے کہا کہ توانائی کے شعبے کا گردشی قرض 5 ہزار ارب ہو چکا ہے، گردشی قرضے سے جان چھڑانے کے لیے اصلاحات لانا ہوں گی۔

Comments are closed.