برطانیہ آنے والوں میں کمی کے لئے نئے قوانین نافذ

60

لندن :برطانیہ آنے والے افراد کی تعداد کو کم کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے کم از کم تنخواہ کے حوالے کا اطلاق11اپریل سے ہوگیا۔ جس کے تحت ہائی اسکلڈ ویزا اور فیملی ویزا کی مد میں کم از کم تنخواہ کی شرح میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ برطانیہ میں کام کرنے کے خواہشمند افراد کو اب بھی پوائنٹس اسپیڈ سسٹم کے تحت ویزا درخواست دینا ہوگی اور ویزا کے لئے جاب آفر کے ساتھ زائد تنخواہ کی شرط بھی پورا کرنا ہوگی۔ کم از کم تنخواہ کی حد کو تقریباً50فیصد اضافہ کے بعد 26,200 سے بڑھاکر 38,700کردیا گیا ہے۔

تنخواہ کی حد کا اطلاق ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر، ٹیچرز پر نہیں ہوگا۔ تاہم اوورسیز کیئر ورکرز اپنے خاندان کے زیر کفالت افراد کو برطانیہ نہیں لاسکیں گے۔ جون2023ء تک ختم ہونے والے برس میں فیملی ویزا کے تحت تقریباً 70 ہزار پر آئے۔ فیملی ویزا کے لئے کم از کم تنخواہ کی حد بھی18,60سے بڑھاکر 29,000کردی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر اسے38,700کردیا گیا تھا لیکن خاندان کے افراد کی تقسیم کے خدشہ کے پیش نظر اس پر نظرثانی کی گئی تھی۔ تاہم وزیراعظم رشی سوناک کے منصوبے کے تحت تنخواہ کی حد کو پہلے34,500اور پھر38,700پائونڈ 2025ء تک کردیا جائے گا۔ تاہم فیملی ویزا کی تجدید کرانے والوں پر نئے قواعد کا اطلاق نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ2022ء میں مجموعی طور پر745,000افراد کی ریکارڈ تعداد برطانیہ آئی تھی۔ برطانوی اسکلڈ ورکرز ویزا کے لئے70پوائنٹس درکار ہیں، جس میں جاب آفر اور انگریزی بولنے کی صلاحیت پر 50پوائنٹس ہیں جبکہ بقیہ 20پوائنٹس زیادہ تنخواہ میں ایسے شعبے، جن میں ملازمین کی کمی ہو یا متعلقہ شعبے میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہو، تو ملتے ہیں۔ اسکلڈ ویزا کے لئے فیس عام طور پر719سے 1500پائونڈ کے درمیان ہوتی ہے۔ درخواست گزار کو سالانہ ہیلتھ کیئر سرچارج بھی ادا کرنا ہوتا ہے جوکہ اب 624 سے بڑھ کر1,035پائونڈ ہوگیا ہے۔ ایسے شعبے، جن میں ورکرز کی کمی ہے اور جہاں کم تنخواہ کے ذریعے بھی خواہشمند افراد ویزا کے لئے مطلوبہ پوائنٹس حاصل کرسکتے ہیں۔ ان میں ہیلتھ اینڈ کیئر فارماسٹ، گرافک ڈیزائنر، کنٹرکشن ورکرز اور ویٹس شامل ہیں۔

اس سے قبل آجر فارن ورکرز کو مقامی ورکرز کی نسبت 80 فیصد تنخواہ پر بلواسکتے تھے لیکن اب یہ سہولت ختم کردی گئی ہے اور ایسے شعبوں کو محدود کردیا گیا ہے، جہاں ورکرز کی کمی ہے۔ جون2023ء میں ختم ہونے والے برس میں1,180,000افراد برطانیہ آئے، ان سے توقع تھی کہ وہ ایک برس قیام کریں گے۔ اس عرصہ کے دوران 508,000افراد ملک چوڑ کر گئے اور نیٹ مائیگریشن 672,000 رہی جبکہ2022ء میں نیٹ مائیگریشن 745,000 تھی۔ 1,180,000 میں سے 968,000 افراد غیر یورپی ممالک سے آئے۔ ان میں سے 39فیصد تعلیم، 33فیصد کام اور 9فیصد انسانی وجوہات کے سبب آئے۔ اعدادو شمار کے مطابق یورپ سے باہر کے ممالک سے آنے والوں میں 253,000بھارت اور پاکستان سے 55ہزار افراد آئے جبکہ اعدادو شمار کے مطابق ستمبر2023ء میں ختم ہونے والے برس میں486,107 اسٹڈی ویزا پر برطانیہ آنے والے نصف طلبہ کا تعلق بھارت اور چین سے تھا، جس کے بعد نائیجریا، پاکستان اور امریکہ سے تھا جبکہ اس عرصہ میں 158,980لواحقین کے ویزے جاری ہوئے لیکن جنوری2024ء کے بعد انٹر نیشنل پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹس اپنے لواحقین کے ساتھ نہیں رکھ سکتے، صرف ریسرچ پروگرام کے طلبہ کے لئے ایسا ممکن ہے۔

ایسے طلبہ، جو اپنی ڈگری مکمل کرچکے، وہ دو سے تین برس تک ڈاکٹری ڈگری یا کام کے لئے ورک ویزا پر قیام کرسکتے ہیں۔ ستمبر2023ء میں ختم ہونے والے برس میں104,501طلبہ کو ایسے ویزے جاری ہوئے۔ ایسے ورکرز، جو پولٹری یا پھل اتارنے کے لئے عارضی سیزنل ویزا پر برطانیہ آئے ہیں۔ ان کے لئے 2023-24ء میں 45,000 سے 55,000 تک ویزا دستیاب تھے جبکہ ان کے علاوہ دو ہزار پولٹری ورکرز کے لئے بھی تھے۔ ان کیلئے ویزا کی درخواست کی فیس 298 پائونڈ تھی۔

بریگزٹ سے قبل یورپی اور برطانوی شہریوں کو یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں تعلیم یا کام حاصل کرنے کی اجازت تھی لیکن21جنوری کو2021ء کو برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے بعد آزادانہ طور پر آنے جانے کی سہولت ختم ہوگئی۔ جون2023ء تک کے 12ماہ میں86,000 یورپی شہریوں نے برطانیہ چھوڑا، برطانوی کی نیٹ مائیگریشن 10,000تھی، یعنی وہ برطانیہ چھوڑ گئے تھے لیکن پھر وہ واپس آگئے۔

Comments are closed.