غزہ میں جو کچھ کیا قانون کے مطابق کیا، اسرائیل کی عالمی عدالت میں ڈھٹائی

90

جنیوا: عالمی عدالت انصاف میں دوسرے روز فلسطینیوں کی نسل کشی خلاف جنوبی افریقا کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں اسرائیلی وکلا نے دلائل دیئے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے سماعت پر افتتاحی خطاب کے بعد اسرائیل کے نمائندوں کو جنوبی افریقا کے دلائل کے جواب میں اپنا مؤقف پیش کرنے کی دعوت کی۔اسرائیل کے ڈپٹی اٹارنی جنرل برائے انٹرنیشنل لاز گیلاد نوام نے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقا نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے حقائق اور پیچیدہ صورت حال کو مدنظر نہیں رکھا۔

اسرائیلی نمائندے نے کہا کہ آج میں یہی حقائق اور درست صورت حال عدالت کے سامنے پیش کروں گا۔ جنوبی افریقا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں متعصبانہ اور جھوٹ پر مبنی اعداد و شمار پیش کیے جو انھیں حماس نے فراہم کیے تھے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ کم سے کم شہری سہولیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل غزہ اور فح میں کارروائیاں بین الاقوامی قانون کے مطابق کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں ایک بیان بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی شہری سہولتوں کو بھی کم سے کم نقصان پہنچانے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی افریقا کے عدالت کے غلط استعمال کی روش کو روکے اور اسرائیل کے خلاف درخواست کو مسترد کر دے۔

سماعت میں جنوبی افریقا کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا نے اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف کے سابقہ احکامات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہدایات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ عدالتی سماعت میں واضح احکامات کے باوجود اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے اور غزہ کے جنوبی شہر رفح میں یہ ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی۔

جنوبی افریقا کے نیدر لینڈ میں سفیر نے اپنے دلائل میں مزید کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹادیا اور جب فپسطینیوں نے رفح میں پناہ لی تو اب وہاں بھی کارروائیاں کر رہا ہے۔ عالمی عدالت کو اسرائیل کی نسل کشی روکنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ سماعت میں اسرائیل کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا لیکن اسرائیل نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

Comments are closed.