برطانیہ میں ورک پرمٹ اور اسٹوڈنٹ ویزوں پر آنے والوں کا استحصال جاری

68

لندن:برطانیہ میں ورک پرمٹ اورا سٹوڈنٹ ویزوں پر آنے والوں کا استحصال جاری،سیکڑوں افراد دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور، کام روزگارمیسر نہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی چپ کا روزہ رکھ لیا، آبائی ملکوں میں ورثا پریشان۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سہانے خواب سجا کر آنے والے شدید پریشانی کا شکار ہیں پہلے تو کام میسر نہیں اگر مل بھی جائے تو پوری اجرت نہیں دی جاتی برطانوی آفیشل ویب سائٹ پر دئیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2023میں 14لاکھ چالیس ہزار 6سو 11 (1446611)افراد کو انٹری کلیئرنس دی گئی جن میں6لاکھ 16ہزار تین سو 71 افراد ورک پرمنٹ کے ذریعہ برطانیہ میں داخل ہوئے جبکہ چھ لاکھ پانچ ہزار پانچ سو چارافراد سٹوڈنٹ ویزاپر برطانیہ آئے جبکہ بقیہ اعداد و شمار میں مختلف کیٹگری کے ویزا لے کر لوگ برطانیہ میں داخل ہوئے سال 2022 کے اعداد و شمار بھی 2023سے مماثلت رکھتے ہیں۔

اتنی بڑی تعداد میں سہانے خواب سجائے برطانیہ آنے والے افراد کام نہ میسر آنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق بہت کم ایسے افراد ہیں جن کو برطانوی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم اجرت دی جاتی ہے جبکہ سیکڑوں افراد ایسے ہیں جو کو کام تو میسر ہے مگر اجرت پوری نہیں دی جاتی جبکہ متعدد کام کی غرض سے دربدر کی تھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور رہائش کے مسائل بھی درپیش ہیں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے اس معاملہ میں مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔ سنجیدہ حلقوں نے انسانی حقوق کے تنظیموں سے بیداری کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments are closed.