لندن:برطانوی محکمہ شماریات او این ایس کی طرف سے گزشتہ برس ملک میں خالص تارکین وطن کی آمدمیں10فیصد کمی واقعہ ہو نے کاانکشاف کیا ہے ۔سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں ریکارڈ بلندی کو چھونے کے بعد گزشتہ سال برطانیہ میں خالص ہجرت میں کمی دیکھی گئی ۔برطانیہ میں آنے اور جانے والے افراد کی تعداد کے درمیان فرق دسمبر 2023تک 685,000 تھا۔یہ سال کے لیے 764,000سے دسمبر 2022 تک کی کمی کی نمائندگی کرتا ہے ایک ابتدائی تخمینہ سے 19,000سے اوپر کی طرف نظر ثانی شدہ اعداد و شمار اب سال کے لیے مزید حکام کے پا س مکمل ڈیٹا دستیاب ہے۔ او این ایس نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا یہ نیچے کی جانب ایک نئے رجحان کا آغاز ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں مائیگریشن آبزرویٹری نے کہا کہ خالص ہجرت غیر معمولی طور پر اونچی سطح پر رہی یہ اعداد و شمار وزیر اعظم رشی سوناک کے 4 جولائی کو عام انتخابات کرانے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں جس میں امیگریشن ایک اہم میدان جنگ کا مسئلہ ہونے کا امکان ہے زوال کے باوجود خالص ہجرت 2019کے انتخابات کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے جب کنزرویٹو نے اپنے منشور میں مجموعی تعداد میں کمی کا وعدہ کیا تھا۔ ہوم سیکرٹری جیمز کلیورلی نے کہا کہ نیٹ مائیگریشن میں کمی کے ساتھ ساتھ 2024میں اب تک ویزا درخواستوں میں 25فیصد کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر سوناک کا منصوبہ کام کر رہا تھا لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔
ہوم آفس نے کہا کہ نقل مکانی کے خالص اعداد و شمار دسمبر میں اعلان کردہ اقدامات کے بڑے پیکیج کو مدنظر نہیں رکھتے جس کا اثر پہلے ہی ہونا شروع ہو چکا ہے ان قوانین میں جو گزشتہ ماہ نافذ ہوئے ان میں ہنر مند بیرون ملک مقیم کارکنوں کے لیے درکار کم از کم تنخواہ میں اضافہ بھی شامل تھا جب گزشتہ سال دسمبر میں ان کا اعلان کیا گیا تو مسٹر کلیورلی نے دعویٰ کیا کہ 300,000ایسے لوگ جو 2023 میں برطانیہ آنے کے اہل تھے مستقبل میں نہیں آسکیں گے۔ شیڈو ہوم سکریٹری یوویٹ کوپر نے کہا کہ لیبر پوائنٹس پر مبنی امیگریشن سسٹم کو گھر میں مہارتوں کو بڑھانے کے منصوبوں کے ساتھ منسلک کرنے کا عہد کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رشی سوناک اور ان کی پارٹی نے گزشتہ انتخابات میں اسے ختم کرنے کا وعدہ کرنے کے بعد سے خالص ہجرت تین گنا بڑھ گئی ہے۔ او این ایس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ انسانی وجوہات کی بناء پر برطانیہ آنے والے لوگوں کی تعداد جیسے کہ یوکرین اور ہانگ کانگ سے گزشتہ سال 100,000 سے زیادہ کم ہوئی۔ اعداد و شمار کا تخمینہ ہے کہ 2023 میں تقریباً 1.22 ملین لوگ برطانیہ آئے، اور تقریباً 532,000 کے جانے کا امکان ہے کل آمد 2022 میں 1.26 ملین سے تھوڑی کم ہے۔
اعداد و شما ر یہ بھی بتاتے ہیں کہ یورپی یونین کے باہر سے ورک ویزا پر آنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے کام کی وجوہات کی بنا پر غیر یورپی یونین کی امیگریشن دسمبر 2022 میں سال میں 277,000 سے بڑھ کر دسمبر 2023 تک 423,000 تک پہنچ گئی گزشتہ سال کام سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر برطانیہ جانے والے 10 میں سے چار سے زیادہ لوگ ہندوستان یا نائیجیریا سے آئے تھے طویل المدتی کام کے ویزوں پر آنے والوں کے زیر کفالت کے طور پر آنے والے غیر یورپی یونین کے شہریوں کی تعداد 2022 میں 204,000 سے بڑھ کر 219,000 تک پہنچ گئی او این ایس کا کہنا ہے کہ نیٹ مائیگریشن میں کمی کی وجہ غیر یورپی یونین کے غیر ملکی طلباء بھی ہیں جو کوویڈ کے بعد برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں چلے گئے تھے لیکن اب اپنے کورسز مکمل کر کے وطن واپس آ چکے ہیں۔
Comments are closed.