اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ صرف ان سے بات کروں گا جو طاقت ور ہیں، مجھے ڈیتھ سیل والی چکی میں رکھا گیا ہے، جیل میں کوئی رعایت یا سہولت نہیں مانگی، جیل میں ہوں ٹوئٹ نہیں کرسکتا، وکلاء کو ٹوئٹ کی ہدایات کرتا ہوں۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ حمود الرحمان کمیشن بنانے کے دو مقاصد تھے ان میں سے ایک یہ کہ ایسی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے، کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جنرل یحیٰی کو ذمہ دار ٹھہرایا کہ اس نے سب کچھ اپنی طاقت کے لیے کیا اور آج ملک میں دوبارہ وہی کچھ دہرایا جارہا ہے جس سے معیشت بیٹھ جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں ساڑھے تین سال میں نیب نے ساڑھے 4 سو ارب روپے جمع کیے، اب گیارہ سو ارب مزید جمع ہونے تھے لیکن نیب ترامیم کے باعث ایک دفعہ تین لاکھ دوسری دفعہ ڈیڑھ کروڑ روپے جمع ہوئے، نیب ترامیم کی وجہ سے ملک کا گیارہ سو ارب روپے کا نقصان ہوا، جو ملک گھٹنوں کے بل ہو وہ اتنے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے لوگ ہمارے ہیروز ہیں، ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھ سے پہلے معافی مانگے، ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے، ایف آئی اے کو صرف وکلاء کی موجودگی میں جواب دوں گا یہ سب محسن نقوی کرا رہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اب تو سپریم کورٹ نے بھی آپ کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے مذاکرات نہیں کیے، مشرف کے نمائندے سے مذاکرت کیے تھے جہاں طاقت موجود تھی ان ہی سے بات کی، چودہ مئی 2023ء کو پنجاب الیکشن کی میٹنگ کے دوران بھی ن لیگیوں نے کہا جنرل عاصم منیر الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کرچکا ہے، جسٹس بندیال کے کہنے پر ہم نے انتخابات پر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیے، قانون کے مطابق نوے دن میں الیکشن ہونے تھے لیکن جسٹس بندیال اپوزیشن کے ہتھکنڈوں کے دباؤ میں آگیا۔
صحافی نے سوال اٹھایا کہ میاں نواز شریف جب شیخ مجیب اور حمود الرحمان کمیشن کا حوالہ دیتے تھے آپ کہتے تھے نواز شریف فوج کے ادارے کو تباہ کرکے دوسرا مجیب الرحمان بننا چاہتا ہے اور اب؟؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ اس وقت میں نے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ نہیں پڑھی تھی اب یہ رپورٹ میں نے پڑھ لی ہے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کے ٹوئٹر ہینڈل سے ریاست مخالف وڈیو پوسٹ کی گئی کیا آپ کی مرضی سے کی گئی؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا میں جیل میں بیٹھ کر وڈیو کیسے پوسٹ کرسکتا ہوں؟ صحافی نے سوال کیا آپ اس ٹویٹ کو اون کرتے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں اس ٹویٹ کو اون کرتا ہوں لیکن جو وڈیو پوسٹ کی گئی وہ نہیں دیکھی اس پر بات نہیں کروں گا۔
صحافی نے پوچھا آپ کا ایکس ہینڈل کون آپریٹ کرتا ہے؟ تو عمران خان نے کہا کہ میں ٹویٹ کرنے کا صرف وکلاء کو بتاتا ہوں، میں شکایت نہیں کرتا اور چوں چوں کرنے والا نہیں ہوں، میرے پاس ایکسر سائز مشین کے سوا کوئی سہولت موجود نہیں، روم کولر ساری چکیوں میں لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا، مجھے وکلاء اور فیملی کے ساتھ آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات دی جاتی ہے، جس ملک میں استحکام نہیں ہوگا سرمایہ کاری نہیں آئے گی، موجودہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی ملک کے قرضے بڑھتے جائیں گے، اسی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنی۔
Comments are closed.