کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ میں 2000 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنےکے لیے پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سمیت نئے ٹیکسز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مرحلے میں پانچ فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز جس سے تقریباً 600 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے،ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیےفنانس بل میں تمام غیر ضروری سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، اور سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی 700 ارب روپے مزید حاصل کرنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں، ذرائع کے مطابق اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنےکے لیے سیلز ٹیکس کی شرح مزید ایک فیصد بڑھنے کا امکان جس سے اربوں روپے کا اضافی ریونیو تو متوقع ہے تاہم اس سے مہنگائی بھی بڑھنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے کچھ حلقوں کی جانب سے اس کی مخالفت بھی کی جارہی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح بھی 18 فیصد سےبڑھ کر19فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ کمرشل درآمدکنندگان کے لیے درآمدی ڈیوٹیز کو ایک فیصد بڑھانے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔ذرائع کے مطابق کمرشل درآمدکنندگان پرڈیوٹیز کی شرح بڑھانے سے 50 ارب روپے کی اضافی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ کے لیے تمام ٹیکس تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کردی گئی ہیں اور آئی ایم ایف سے مشاورت کے بعد بجٹ میں شامل کرنے بارے حتمی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی اور ان تجاویز میں ردو بدل کا امکان ہے۔
Comments are closed.