2 طالبات کو کچل کر ہلاک کرنے والی خاتون کرمنل چارجز سے بچ گئی

69

لندن ،8 سالہ 2 طالبات نوریا سجاد اور سیلیناLau کو گزشتہ سال 6جولائی کو ومبلڈن میں اسٹڈی پریپیریٹری اسکول پر لینڈ روور سے کچل کر ہلاک کرنے والی خاتون کو کرمنل چارچز کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کراؤن پراسیکیوشن سروسز نے فیملیز کو مطلع کیا ہے کہ حادثے کی ذمہ دار خاتون کلیئر فری مینٹل کو اس لئے چارج نہیں کیا جائے گا کہ حادثے کے وقت اس پر مرگی کا دورہ پڑا ہوا تھا اور اسے کچھ خبر نہیں تھی کہ کیا ہورہا ہے۔

حادثے کی ذمہ دار خاتون کلیئر فری مینٹل نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ کیا ہوا۔ لڑکیوں کی فیملیز نے کہا ہے کہ انصاف نہیں ہوا او ر نہ ہی ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سی زندگیاں ایسے ہی ناقابل تلافی طور پر تباہ ہوجاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس بات سے مطمئن نہیں ہیں کہ تفتیش تفصیل کے ساتھ کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ اس حادثے کی وجہ سے سیکڑوں افراد، والدین، اساتذہ، بچے، ان کے پڑوسی، دوست اور فیملی ارکان اب دوبارہ معمول کی زندگی نہیں گزار سکیں گے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال 6 جولائی کے تمام متاثرین نے کوئی غلط کام نہیں کیا تھا، ہم اپنے گھروں کے باہر محفوظ ترین مقام پر تھے، ہم ایک دن کا جشن منا رہے تھے اور ایک لمحے میں نوریا او ر سیلینا کی جان لے لی گئی، اس واقعے کے بعد ہم سے بعض افراد کو کبھی خوشی نصیب نہیں ہوگی۔ CPS کا کہنا ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران Freemantle کو مرگی کا دورہ پڑا، جس کی وجہ سے گاڑی ان کے کنٹرول سے نکل کر اسکول میں گھس گئی، اس حادثے میں مزید متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ CPS کا کہنا ہے کہFreemantle کو اس سے پہلے ایسے دورے پڑنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور اس سے قبل ڈاکٹروں نے انھیں اس مرض کی تشخیص بھی نہیں کی تھی۔

لڑکیوں کے والدین سجاد بٹ، سمیرا چوہان، فرینکی Lau اور جیسی ڈینگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں، اس پورے پراسیس پر سوال اٹھتے ہیں، ہم ہمیشہ خوفناک یادوں کے ساتھ زندہ رہیں اور ہم میں سے بعض جسمانی طورپر بھی زخموں سے شفایاب نہیں ہوں گے اور ان کی موت سے ہمیں جو تکلیف ہوئی ہے، وہ کبھی ختم نہیں ہوگی اور اب بھی ہم سے یہ کہا جارہا ہے کہ جو شخص ان دو اموات کا واحد ذمہ دار ہے اور دوسرا کوئی بھی اس کے عمل کا ذمہ دارنہیں ہے، کے ساتھ زندہ رہیں جبکہ ہمیں اس بات کے وافر ثبوت بھی نہیں دیئے گئے کہ کوئی کرمنل کام نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اب بھی یہ یقین نہیں ہے کہ کراؤن پراسیکیوشن سروس نے حقائق کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ Freemantle کا کہنا ہے کہ میری دلی ہمدردیاں تمام متاثرہ بچوں اور فیملیوں اور خاص طورپر نوریا اور سیلینا کے والدین کے ساتھ ہیں، میں بھی ایک ماں ہوں اور ماں ہونے کے ناتے میں اس لمناک لمحات میں ہونے والے واقعے کے درد کو سمجھ سکتی ہوں جبکہ میں بالکل بیہوش تھی۔

اس کے وکیل مارک جونز کا کہنا ہے کہ اس کی مرگی کا اس سے پہلے کبھی پتہ نہیں چلا اور Freemantle کی صحت ہمیشہ اچھی رہی ہے۔ چیف کراؤن پراسیکیوٹر جسونت ناروال کا کہنا ہے کہ CPS نے انتہائی احتیاط کے ساتھ اس پیچیدہ اور حساس مسئلے کا جائزہ لیا ہے، پولیس کی طویل تفتیش کے دوران جمع کئے گئے تمام مواد کو مد نظر رکھا گیا ہے کیونکہ اس میں ایسی کوئی بھی چیز نہیں ملی، جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ ڈرائیور کے پاس ایسی کوئی چیز تھی، جس سے وہ اس المیئے کو روک سکتا ہو یا پہلے سے اسے ا س کے بارے میں علم ہو۔ ناروال کا کہنا ہے کہ CPS نے Freemantle کے میڈیکل ریکارڈ اور نیورولوجی کے ماہر سے ملنے والے شواہد کا بغور جائزہ لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اس کو پڑنے والاپہلا دورہ تھا۔ CPS نے فیملیز کو مقدمے کی پیش رفت سے آگاہ رکھا اور اس حوالے سے کئے گئے فیصلے کی بھی وضاحت کردی ہے، ہماری دعائیں ان کے ساتھ دیگر زخمی ہونے والوں اور من الحیث المجموعہ پوری اسکول کمیونٹی کے ساتھ ہے، جس پر ا س کا گہرا اثر پڑا۔

تفتیشی چیف سپرنٹنڈنٹ کلیئر Kelland نے کہا کہ میں سمجھ سکتی ہوں کہ بعض لوگ اس فیصلے پر کنفیوز ہوں گے اور ہوسکتا ہے کہ یہ سوچیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے لیکن میں ہر طرح سے یہ یقین دلانا چاہتی ہوں کہ ہمارے افسران نے مکمل تفتیش کیلئے تمام تفصیلات پر ان تھک کام کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈرائیور پر چارجز لگانے کیلئے ذمہ داری کے ایک عنصر کی ضرورت ہوتی ہے، جو اس معاملے میں کہیں نظر نہیں آئی۔ 2022-2023 کے دوران اسکول کی سربراہ شیرون مہر اور عبوری سربراہ ہیلن لوو نے نوریا اور سیلینا کو انتہائی ذہین او ر خوبصورت بچیاں قراردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری اسکول کمیونٹی ایک دوسرے سے بہت قریب ہے اور اس واقعے سے بہت شدید متاثر ہوئی ہے، ہم اب اسکول اور والدین کی جانب سے پولیس سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اب کیا ہوگا، ہمیں اس کی وضاحت کا انتظار رہے گا کہ یہ فیصلہ کیسے کیا گیا۔ میٹ پولیس کا کہنا ہے کہ اموات کے تفتیش کی جائے گی۔

Comments are closed.