بینک آف انگلینڈ کا سود کی شرح اگست تک برقرار رکھنے کا عندیہ

54

لندن :بینک آف انگلینڈ نے سود کی شرح اگست تک برقرار رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ بینک میں سود کی شرح کا تعین کرنے والے بینک کی مانیٹری کمیٹی کے رکن جوناتھن ہیسکل نے کہا ہے کہ وہ سود کی شرح 5.25فیصد پر برقرار رکھیں گے۔ سود کی شرح میں اضافہ افراط زر کو کنٹرول کرنے اور اشیائے صرف کی قیمتوں کو معمول پر رکھنے کیلئے کیا گیا تھا لیکن اس کی وجہ سے مارگیج کی شرح میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔

بینک نے اس سے قبل عندیہ دیا تھا کہ اگست میں سود کی شرح میں کمی کی جاسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے فنانشل مارکیٹس کو60فیصد توقع تھی کہ سود کی شرح میں کمی کردی جائے گی۔ مسٹر ہیسکل کا، جنھوں نے جون میں سود کی شرح برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا تھا، کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھی پالیسی ساز احتیاط کا مظاہرہ کریں گے اور افراط زر میں کمی کا رجحان نظر آنے کے باوجود کچھ عرصے تک سود کی شرح برقرار رکھی جائےگی۔ انھوں نے کہا کہ لیبر مارکیٹ ابھی بھی بہت ٹائٹ ہے اور مجھے خوف ہے کہ لیبر مارکیٹ ابھی بھی سنبھل نہیں سکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں اس وقت تک سود کی موجودہ شرح برقرار رکھوں گا جبکہ افراط زر کی شرح میں نمایاں اور پائیدار کمی پیدا نہیں ہوجاتی۔ بعض مارگیج فراہم کرنے والے سود کی شرح میں کمی کی توقع کر رہے تھے تاکہ وہ اس کی بنیاد پر مارگیج کے فکس ریٹ کا تعین کرسکیں۔ نیشن وائیڈ اور ورجن نے حال ہی میں سود کی شرح میں کمی کی ہے جبکہ حالیہ ہفتوں کے دوران مارگیج دینے والے دیگر اداروں نے بھی سود کی شرح میں کمی کی ہے۔ ورجن کا کہنا ہے کہ وہ منگل کو سود کی شرح میں 0.3 فیصد تک کی کمی کردے گا۔

پیر کو مارگیج پر 2 سالہ فکس ریٹ پر سود کی شرح 5.93 جبکہ 5 سالہ فکس ریٹ پر5.51 فیصد تھی۔ قرض پر بھاری شرح سود سے حالیہ برسوں کے دوران گھریلو بجٹ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بینک آف انگلینڈ حکومت سے آزاد ہے اور اس کا اصل کام افراط زر کو 2 فیصد کی شرح پر برقرار رکھنا ہے۔ بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ اگلے مہینوں کے دوران افراط زر میں ایک دفعہ پھر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔

برطانیہ میں اب بھی ملازمت کرنے والے لوگوں کی شرح کورونا کی وبا سے قبل کے مقابلے میں کم ہے، افراط زر کی وجہ سے ورکرز کی کمی پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ افراط زر کی صورت میں آجر ملازمین کو ملازمت کرتے رہنے کی ترغیب دینے کیلئے اجرت میں اضافہ کرسکتے ہیں جبکہ کاروباری طبقہ بڑھتے ہوئے اخراجات کوپورا کرنے کیلئے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرے گا، اس طرح مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

Comments are closed.