بیجنگ : دنیا کی تاریخ میں ایک شخصیت ایسی بھی ہے جو موجودہ سرفہرست ارب پتی ایلون مسک، جیف بیزوز اور مکیش امبانی سمیت دیگر امیر ترین افراد کی مجموعی دولت سے بھی زیادہ دولت مند تھیں۔
حیرت انگیز طور پر اس طرح کی شخصیت کے حوالے سے تاریخ نے چین سے تعلق رکھنے والی امیر ترین خاتون ایمپریس وو کا حوالہ دیا ہے۔چین پر 618 سے 907 عیسوی تک حکمرانی کرنے والا تانگ خاندان کی ایمپریس وو کے پاس اب تک تاریخ میں دنیا کی امیر ترین خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ان کی دولت کا حجم ایک اندازے کے مطابق غیرمعمولی طور پر 16 ٹریلین امریکی ڈالر ہے۔
ایمپریس وو کی دولت کے یہ اعداد وشمار اس وقت دنیا کے امیرترین افراد میں شامل ایلون مسک، مکیش امبانی، جیف بیزوز، گوتم اڈانی اور دیگر کئی کی مجموعی دولت سے کہیں زیادہ ہیں۔جب دنیا کے امیر ترین افراد کے حوالے سے بات ہوتی ہے تو موجودہ شخصیات ایلون مسک، لوئس ویٹون کے مالک برنارڈ آرنالٹ، ایمیزون کے بانی جیف بیزوز اور بھارت کے امیر ترین کاروباری شخصیت مکیش امبانی کا نام ذہن میں آتا ہے لیکن ایمپریس وو کی غیرمعمولی دولت کے علم بہت کم لوگوں کو ہے حالانکہ ان کی دولت ان سب کی مشترکہ دولت سے بھی زیادہ ہے۔
ایمپریس وو کے 16 ٹریلین ڈالر کے مقابلے میں ایلون مسک کی دولت 229 ارب ڈالر، بیزوز کی 174 ارب ڈالر اور مکیش امبانی کی دولت 106.2 ارب ڈالر ہے۔مورخین کے مطابق ایمرپیس وو ایک چالاک اور طاقت ور ترین حکمران تھیں، جنہوں نے اپنی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے مختلف حکمت عملی اپنائی اور اپنا تسلط قائم رکھا۔متعدد مورخین کا خیال ہے کہ ایمپریس وو نے حکمرانی کے لیے اپنے بچوں کا بھی خاتمہ کردیا لیکن ان کی حکمرانی تقریباً 15 برس تک برقرار رہی تاہم اس دوران چینی بادشاہت کی توسیع وسطی ایشیا تک ہوگئی تھی۔
ایمپریس وو کے دور میں چین کی معیشت کو فروغ ملا، جس میں اہم تجارت چائے اور سلک کی تھی، ان کی معاشی کامیابی سے چین کی خوش حالی کا اشارہ ملتا ہے۔دنیا کے طاقت ور ترین حکمران اور امیر ترین بادشاہ تاریخ میں زندہ ہونے کے باوجود آج کے ارب پتی افراد کے مقابلے میں غیرمعروف ہوچکے ہیں اور دنیا ان کے نام سے بھی واقف نہیں سوائے چند مورخین اور تاریخ کے طالب علموں کے کوئی بھی چین کی امیرترین حکمران سے لاعلم نظر آتی ہے۔
Comments are closed.