برطانوی سڑکوں پر ہنگامہ آرائی ناقابل قبول ہے، ایم پیز

56

لندن:ایم پیز نے برطانیہ کی سڑکوں پر ہنگامہ آرائی کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر تمام سیاسی حلقوں کےایم پیز نے تعطیلات ختم کر کے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ ڈیم پریتی پٹیل، لیبر ایم پیز بشمول ڈیان ایبٹ، ڈان بٹلر اور ریفارم یو کے لیڈر نائجل فراج نے اتوار کو ملک میں تشدد کی ایک اور رات برداشت کرنے کے بعد کامنز سے اپنی چھٹیوں کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے کہا کہ ابھی پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں بلایا جائے گا۔

ٹائمز ریڈیو سے بات کرتے ہوئے ٹوری قیادت کی دعویدار ڈیم پریتی نے کہا کہ ملک غیر معمولی جرائم کو دیکھ رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں بحیثیت سیاست دان اس پر کسی نہ کسی طرح کی گرفت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، اسی لئے میں ابھی پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہوں تاکہ ہم ان مسائل پر بات کر سکیں۔ ڈیم پریتی نے صورتحال کا موازنہ 2011 کے فسادات سے کیا، جب پارلیمنٹ کو بدنظمی کے ردعمل پر بحث کرنے کے لئے بلایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سی عملی چیزیں ہیں، جنہیں ارکان پارلیمنٹ کو واپس بلا کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکام اب دباؤ میں ہیں، پولیس پر زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے کا دباؤ ہے، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ انہیں مزید کیا ضرورت ہے لیکن ان کے قائدانہ حریف جیمز کلیورلی، شیڈو ہوم سیکرٹری نے تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانا ضروری نہیں ہے بشرطیکہ ارکان پارلیمنٹ کو واضح معلومات ہوں۔ انہوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس پر ووٹ ڈالنے کی ضرورت ہے، کوئی اضافی اختیارات نہیں ہیں۔

کئی بیک بینچ لیبر ممبران پارلیمنٹ نے بھی اجلاس بلانے پر زور دیا ہے۔ تجربہ کار ایم پی محترمہ ایبٹ نے ٹویٹ کیا کہ ملک بھر میں تارکین وطن مخالف فسادات اتنے بڑے پیمانے پر پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ جان، مال اور ہماری پولیس فورس کو خطرہ ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ کو واپس بلانے کی ضرورت ہے۔ برینٹ ایسٹ کی ایم پی محترمہ بٹلر نے کہا یہ پارلیمنٹ کو واپس بلانے کا وقت ہو سکتا ہے۔ اس تشدد کو روکنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم درست کہہ رہے ہیں گرفتاریاں تیز ہونی چاہئیں۔ ہمیں اس تشدد کے اسباب سے بھی نمٹنا چاہئے جو جتنا آسان ہے اتنا ہی پیچیدہ ہے۔ کچھ ناگوار سچائیوں پر توجہ دی جانی چاہئے۔ ایان بائرن اور زارہ سلطانہ جیسے دیگر ایم پیز نے صرف پارلیمنٹ واپس بلانے کا ٹویٹ کیا۔

پارلیمنٹ کو واپس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریفارم یو کے رہنما نائجل فراج نے کہا کہ ملک کو امیگریشن، انضمام اور پولیسنگ کے بارے میں زیادہ ایماندارانہ بحث کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو یہ اعتماد ملے کہ ان کے لئے سیاسی حل موجود ہیں لیکن پیر کی صبح ایل بی سی سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ وہ نہیں ہے جو ہم ابھی کر رہے ہیں۔ ہم ابھی جو کچھ کر رہے ہیں، وہ ایم پیز کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنا ہے۔ پچھلی دہائی میں پارلیمنٹ کو صرف چھ بار تعطیل سے واپس بلایا گیا ہے۔

ایک بار 2016 میں لیبر ایم پی جو کاکس کو ایک انتہائی دائیں بازو کے دہشت گرد کے ہاتھوں قتل کے بعد خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے، 2020 اور 2021 میں تین مواقع پر وبائی امراض سے متعلق امور پر بحث کرنے کے لئے، دوبارہ اپریل 2021 میں ڈیوک آف ایڈنبرا کو ان کی موت کے بعد خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اور حال ہی میں اگست 2021 میں کابل کے سقوط کے بعد تعطیلات کے دوران پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا۔

Comments are closed.