لندن :برطانوی معیشت کی بحالی کاعمل جاری ہے، اور اپریل جون کے درمیان شرح نمو0.6 فیصد ہوگئی،اعدادوشمار کے مطابق اس سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران شرح نمو0.7ریکارڈ کی گئی،اعدادوشمار کے مطابق سروس سیکٹر، خاص طورپر آئی ٹی سیکٹر ،لیگل سروسز اور ساننٹفک ریسرچ کے شعبوں میں ترقی ریکارڈ کی گئی،سروسز سیکٹر برطانوی معیشت میں بڑی اہمیت کا حامل ہے اور یہ اشیا سازی یعنی مینوفیکچرنگ اور تعمیراتی شعبے سے بھی زیادہ اہمیت رکھتاہے ، اپریل جون کے درمیان ان دونوں شعبوں کی کارکردگی میں کمی آئی ہے ۔
قومی شماریات دفتر کی ڈائریکٹر اکنامک شماریات لز مک Keown کا کہناہے کہ گزشتہ سال معیشت میں تنزلی ریکارڈ کی گئی تھی اور کچھ عرصے کیلئے کساد بازاری بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔اعدادوشمار کے مطابق نئی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جون کے دوران شرح نمو صفر تھی، جبکہ گزشتہ سہ ماہی کے دوران شرح نمو میں اضافے میں سروسز سیکٹر نے مدد کی ،جون میں معاشی نمو نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال تھی جس کے دوران این ایچ ایس کے مطابق 61,989اپائنٹمنٹس منسوخ کئے گئے۔
ماہرین نے متنبہ کیاہے کہ رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران شرح نمو سست ہوسکتی ہے۔ حکومت کے سامنے اب ملک کی شرح نمو کو متذبذب صورت حال سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے، ماہرین کا کہناہے کہ اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اپنے منشور میں کئے گئے وعدوں پر عمل کرے اور انفرااسٹرکچر پر طویل المیعاد سرمایہ کاری کے منصوبے پر قائم رہے۔
وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ برطانوی معیشت کے جمود کو ختم کریں گے اور شاہ کی تقریر میں بہت سے اقدامات کا اعلان کیاگیاتھا جن میں پلاننگ سسٹم کو تبدیل کرنا شامل تھا۔ چانسلر راکیل ریوز کا کہناہے کہ حکومت درپیش چیلنجوں سے واقف ہے اس کے سامنے گزشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے معیشت پر طاری جمود کو ختم کرنے کا چیلنج ہے، لیکن شیڈو چانسلر جیرمی ہنٹ کا کہناہے کہ جی ڈی پی کے اعدادو شمار سے ظاہر ہوتاہے کہ لیبر کو ترقی کرتی ہوئی معیشت ملی ہے۔
Comments are closed.