اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک ثانی نظرثانی فیصلے میں درستگی سے متعلق وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے ہوئے نظرثانی فیصلے کے پیراگراف نمبر 7 کو حذف کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مبارک ثانی نظرثانی فیصلے کے خذف شدہ پیراگراف کو عدالتی نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے نظرثانی فیصلے کے پیراگراف 7، 42 اور 49 سی کو حذف کردیا۔
عدالت میں علماء کی جانب سے تینوں پیراگرافس کو حذف کرنے کی استدعا کی گئی تھی جبکہ دوران سماعت مولانا فضل الرحمان نے عدالت میں رائے دی تھی کہ سپریم کورٹ صرف خود کو ضمانت تک محدود رکھے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے فیصلے میں درستگی کیلئے رجوع کیا گیا، عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا بھی جائزہ لیا۔ سپریم کورٹ نے حکم نامے میں لکھا کہ ٹرائل کورٹ عدالتی آبرزیشن سے متاثر نہ ہو، تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ نظرثانی فیصلے کے حذف کردہ پیراگرافس میں قادیانیوں کی ممنوعہ کتاب، قادیانیوں کی تبلیغ سے متعلق ذکر کیا گیا تھا
Comments are closed.