لندن :پولیس نے برطانیہ میں غیر قانونی طورپر ملازمت کرنے والوں کے خلاف ایک ہفتہ کی کارروائی کے دوران75ورکرز کو گرفتارکرلیا ہے۔ پولیس نے غیر قانونی ورکرز کے خلاف شروع کی گئی اس مہم کے دوران گزشتہ مہینے 225مقامات، خاص طورپر کار واش کے مراکز پر چھاپے مارے، اس دوران122افراد پرغیر قانونی افراد کو ملازم رکھنے کے الزام کے تحت جرمانے کئے گئے۔
وزیر داخلہ یووٹ کوپر کا کہنا ہے کہ یہ بات قطعی غلط ہے کہ بعض اداروں کے مالکان لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر انھیں اسمگل کرنے والوں کی اس طرح بالواسطہ مدد کریں اور غیر قانونی تارکین کو ملازمتیں فراہم کریں۔ انھوں نے کہا کہ یہ انسانی اسمگلر لوگوں کو قطعی جھوٹے وعدے اور خواب دکھا کر غیر قانونی طورپر یہاں لا کر انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزارنے اور غیر قانونی طریقے سے ملازمت کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اب یہ سلسلہ بند کردینے کا تہیہ کرلیا ہے اور اسی لئے ہم نے یہ کریک ڈائون کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ آپریشن اس سمت ایک اہم قدم ہے اور ہم اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے اس طرح کا کریک ڈائون جاری رکھیں گے اور جوبھی قانون شکنی کرے گا، اسے قانون کا سامناکرنا ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ورکرز کو عام طوپر انہتائی خراب صورت حال میں رکھا جاتا ہے، انھیں کم اجرت دی جاتی ہے اور زیادہ گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، غیر قانونی ورکرز کو ملازم رکھنے کے الزام میں پکڑے جانے والے دکانداروں پرپہلی مرتبہ جرم پر فی ورکر 45,000 پونڈ اور دوسری مرتبہ اسی جرم کا مرتکب پائے جانے پر 60,000 پونڈ فی ملازم کی شرح سے جرمانے عائد کئے گئے۔
وزیر داخلہ یووٹ کوپر نے امیگریشن پر عمل کرانے کے عملے کو بارڈر سیکورٹی کی صورت حال بہتر بنانے کی لیبر پارٹی کی کوششوں کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اگلے 6 ماہ کے دوران بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین کو ملک بدر کردیا جائے۔
امیگریشن انفورسمنٹ کے محکمے کے ڈائریکٹر ایڈی منٹ گمری نے کہا کہ ا س ہفتے کے آپریشن سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہوم آفس بے بس لوگوں کو کس طرح سپورٹ کرتا اور ان کی مدد کرتا ہے اور انھیں ملازم رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کرمنل گینگز کی جانب سے لوگوں کا استحصال کرنے کا سلسلہ ختم کر نے اور قانون شکنی کرنے والے لوگوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنے پر مجبور کرنے کو یقینی بنا رہے ہیں۔
Comments are closed.