لندن: ڈاکٹروں کی تنظیم برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نوجوانوں میں ویپنگ کے رجحان سے نمٹنے کے لئے ڈسپوزایبل ای سگریٹ اور اس کے تمام ذائقوں پر مکمل پابندی کے لئے قانون سازی کی جائے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم رشی سوناک کی حکومت نے اس سال کے شروع میں ایک بل متعارف کرایا تھا جس میں ڈسپوزایبل ای سگریٹ اس کے ذائقوں اور پیکنگ وغیرہ پر پابندی عائد کرنے کے منصوبے شامل تھے لیکن الیکشن کے باعث ان کو روک دیا گیا تھا۔ اگرچہ نئی حکومت نے بل کو اب دوبارہ بحال کر دیا ہے لیکن اس کے بارے میں تفصیلات آنا ابھی باقی ہیں۔
برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کی سربراہ ڈاکٹر پنسکوپ ٹوف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے منصوبوں سے کہیں زیادہ آگے بڑھ کر مزید سختیاں کریں کیونکہ تمباکو نوشی عوام کی صحت کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔
تمباکو کے علاوہ ویپ کے تمام ذائقوں ان پر بنائی گئی تصاویر ، ایڈورٹائزنگ اور مارکیٹنگ پر پابندی عائد کی جائے۔ بی ایم اے کی رپورٹ اس تجربے کے بعد سامنے آئی ہے کہ برطانیہ کی بالغ آبادی کا گیارہ فیصد یعنی 56لاکھ افراد ویپنگ کرتے ہیں۔
ایک دوسری رپورٹ کے مطابق 2024میں برطانیہ میں گیارہ سے سترہ سال عمر کے 18فیصد یا 9 لاکھ 80ہزار افراد نے ویپنگ کی۔ ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم تمباکو نوشی کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
ایسے بالغ افراد جو تمباکو نوشی کرتے ہیں ویپنگ ان کی عادت کو چھڑانے میں مددگار بن سکتی ہے، لیکن ایسے بالغ افراد جو تمباکو نوشی نہیں کرتے اور بچے ہرگز ویپنگ نہ کریں۔
Comments are closed.