اسائلم سیکرز کے ہوٹل کے باہر آتشزنی میں ملوث شخص کو نو سال کیلئے جیل بھیج دیا گیا

43

لندن:200سے زیادہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی رہائش گاہ کے لئے استعمال ہونے والے ایک ہوٹل کے باہر آگ لگا نے والے ایک شخص کو نو سال کے لئے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ برطانیہ میں بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹنے کے بعد سنائی گئی یہ اب تک کی سب سے طویل سزا ہے۔27سالہ تھامس برلی کو 4 اگست کو ہنگامہ آرائی کے دوران مینورس، ساؤتھ یارکشائر میں ہالیڈے ان ایکسپریس کے باہر جلتے ہوئے ڈبے پر چپ بورڈ لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ شفیلڈ کراؤن کورٹ کو سماعت کے دوران بتایا گیا تھا کہ اندر موجود لوگوں کو خدشہ تھا کہ وہ جل کر ہلاک ہو جائیں گے جبکہ جج جیریمی رچرڈسن کے سی نے اسے ان بہت سے مقدمات میں سے ایک بدترین کیس قرار دیا، جن سے وہ نمٹےتھے۔

رومس لین سوئنٹن کے برلی کو اس وقت جیل بھیج دیا گیا جب اس نے جان کو خطرے میں ڈالنے، پرتشدد انتشار اور جارحانہ ہتھیار یعنی پولیس کی لاٹھی رکھنے کے علاوہ آتش زنی کا اعتراف کیا۔ عدالت میں چلائے گئے سی سی ٹی وی میں برلی کو سیاہ پفر جیکٹ اور سرخ چہرہ ڈھانپے ہوئے، عمارت کے باہر بڑے ہجوم کے جمع ہونے پر افسران کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ پراسیکیوٹر علیشا کائے نے کہا کہ پینٹر اور ڈیکوریٹر اس وقت اس گروپ کا حصہ تھے، جس نے ہوٹل کی گراؤنڈ فلور کی کھڑکی کو توڑا۔

اسے ایک آگ میں چپ بورڈ پھینکتے ہوئے بھی دیکھا گیا جو صنعتی سائز کے کچرے کے ڈبے میں لگی تھی، جسے ایک جلتے ہوئے دروازے کی طرف دھکیل دیا گیا تھا۔ تشدد کے دوران ہوٹل عملے کے 22 افراد نے خود کو ہوٹل کے ہنگامی کمرے میں محصور کرلیا جبکہ 200 سے زیادہ پناہ کے متلاشی عمارت کے اندر پھنس گئے، خودکار فائر الارم کے باوجود انہیں وہاں سے نکل جانے کے لئے کہا گیا۔ سزا سناتے ہوئے جج رچرڈسن نے کہا کہ اس کا جائز عوامی احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ ہجوم کا راج تھا۔ نسل پرستی کے زہر نے جو کچھ ہوا، اس کو متاثر کیا۔ اندر کے لوگوں نے سوچا کہ وہ مرنے والے ہیں۔ کم از کم 50 افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ وہ سب ذہنی طور پر زخمی تھے اور ہلاک یا زخمی ہونے کے خطرے میں تھے۔

سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی اور جاہلانہ پوسٹس سے ہجوم کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ برلی وہ پہلا شخص تھا، جس کا ساؤتھ یارکشائر میں پیش آنے والے پرتشدد واقعہ سے براہ راست تعلق تھا، اس نے لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے ارادے سے آتش زنی کے الزام میں جرم قبول کیا۔ اپنی شمولیت کے بارے میں بتاتے ہوئے محترمہ کائے نے کہا کہ ہنگامہ آرائی مسلسل ہو رہی تھی، یہ لوگوں اور املاک کے خلاف وسیع پیمانے پر تشدد کی کارروائیاں تھیں۔ پچھلی اعلیٰ ترین سزائیں دو آدمیوں کو سنائی گئی تھیں، جو 3 اگست کو ہل میں رومانیہ کے تین مردوں کو لے جانے والی ایک کار پر حملہ کرنے والے ہجوم کا حصہ تھے۔ ڈیوڈ ولکنسن کو چھ سال اور جان ہنی کو چار سال آٹھ ماہ کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔

شفیلڈ کراؤن کورٹ میں جج نے کہا کہ برلے کو لائسنس پر مزید پانچ سال کے ساتھ نو سال قید کی سزا بھگتنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سزا سے پہلے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برلی نے ایسے خیالات رکھے، جس نے پروبیشن آفیسر کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی اور سفید فام بالادستی کی ذہنیت کے اشارے ملے۔ برلی ان متعدد لوگوں میں شامل تھا جو اگست کے اوائل میں کئی قصبوں اور شہروں میں بھڑکنے والے تشدد کے سلسلے میں جمعہ کو عدالت میں پیش ہوا، جس میں اب تک تقریباً 250 افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ لیورپول کراؤن کورٹ میں چیسٹر سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ کونا ایشلے پگٹ کو پرتشدد ہنگامہ آرائی کا جرم قبول کرنے کے بعد دو سال اور چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ پگٹ کو 30 جولائی کو ساؤتھ پورٹ میں پولیس افسران کی طرف بار بار اینٹیں پھینکتے ہوئے ویڈیو میں دیکھا گیا تھا۔ انیئربروک کراؤن کورٹ میں معطل لیبر کونسلر رکی جونز نے ایک جوابی احتجاج میں تبصروں کے سلسلے میں پرتشدد خرابی کی حوصلہ افزائی کرنے سے انکار کیا۔ یہ الزام لگایا گیا تھا کہ مسٹر جونز نے والتھم سٹو لندن میں ایک ہجوم کو بتایا کہ انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین کو ان کے گلے کاٹنے کی ضرورت ہے۔ ناٹنگھم میں 81 سالہ کیتھ ایڈورڈز نے شہر کے مرکز میں ہونے والے مظاہروں کے بعد فرد جرم عائد کرنے کے بعد جرم قبول نہیں کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سب سے بوڑھے شخص ہیں، جن پر اس تشدد کے تناظر میں الزام لگایا گیا ہے۔ ملک بھر میں پولیس فورسز کی جانب سے مزید الزامات عائد کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ برسٹل میں سٹوک گفورڈ کے مائیکل ٹارلنگ 3 اگست کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد ایون اور سمرسیٹ پولیس کی طرف سے چارج کئے جانے والا 33 ویں شخص ہے۔

Comments are closed.