لندن :سرکاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ میں گزشتہ جولائی سے اب تک غیر متوقع طورپرمسلسل دوسرے ماہ معیشت میں بڑھوتری نہیں ہوئی۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جولائی میں صرف 0.2 فیصد شرح نمو دیکھی گئی تھی۔
موسم گرما کے کھیلوں، یورو اور اولمپکس سے سروس سیکٹر کو مدد ملی لیکن پیداوار اور تعمیراتی شعبے میں کوئی بڑھوتری نہیں ہوسکی۔ دوسرے مہینے کے دوران بھی معیشت میں بہتری نہ ہونا لیبر حکومت کیلئے، جس نے معیشت کی بہتری کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہوا ہے، ایک چیلنج ہے۔
تاہم معاشی ماہرین کے مطابق سروسز سیکٹر میں طویل المیعاد استحکام سے اگلے3ماہ کے دوران معاشی ترقی کا امکان ہے۔ سروسز سیکٹر میں اضافہ کمپیوٹر پروگرامرز اور ہیلتھ سیکٹر میں ہوا جبکہ ایڈورٹائزنگ، آرکیٹیکٹس اور انجینئر وں کی سرگرمیوں میں کمی ہوئی ہے، اسی طرح کار اور مشینری کے اداروں کیلئے بھی کاروباری اعتبار سے یہ مہینہ خاص طورپر مندی کا مہینہ تھا۔
گزشتہ سال کے آخر میں برطانیہ ایک معمولی کساد بازاری کا شکار ہوگیا تھا اور مسلسل 2-3 مہینے معیشت میں اضافہ نہیں ہوسکا تھا لیکن رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران معیشت میں ترقی ہو رہی تھی۔
نئی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کو G7 ممالک میں سب سے تیزی سے معاشی ترقی کرنے والا ملک بنائیں گے۔ چانسلر راکیل ریوز کا کہنا ہے کہ انھیں اس چیلنج کی تکمیل کے حوالے سے کوئی شبہ نہیں ہے لیکن برطانوی عوام کو سمجھنا چاہئے کہ تبدیلی راتوں رات نہیں آتی۔ معیشت میں ترقی کی رفتار کم ہونے کے معنی کم ٹیکس جمع ہونا ہوگا، جس کی وجہ سے حکومت کو اکتوبر میں پیش کئے جانے والے بجٹ میں زیادہ کچھ کرنے کی گنجائش نہیں رہے گی۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ جولائی میں معیشت میں جمود کے یہ معنی نہیں ہیں کہ برطانیہ کساد بازاری کی لپیٹ میں آچکا ہے، یہ بات باعث اطمینان ہے کہ انگلینڈ میں مردوں کے فٹبال مقابلوں، یورو چیمپئن شپ کی وجہ سے ریٹیلرز، ہاسپٹلٹی کے شعبوں کو کافی تقویت ملی۔
Comments are closed.