لندن :حکومت کا کہنا ہے کہ سائبر حملوں اور آئی ٹی بلیک آؤٹ سے تحفظ کیلئے ڈیٹا سینٹرز کو اہم انفرا اسٹرکچر قرار دے دیا گیا ہے، جن عمارتوں میں اسمارٹ فون، فنانشل انفارمیشن اور این ایچ ایس ریکارڈز رکھا جاتا ہے، ان عمارتوں کو اہم قومی انفرااسٹرکچر تصور کیا جائے گا، جس کے معنی یہ ہیں کہ ڈیٹا سینٹرز کو بھی پانی، انرجی اور انرجی سروس سسٹمز جیسی اہمیت حاصل ہوگی اور انھیں سائبر حملوں جیسے بڑے واقعات سے نمٹنے کیلئے حکومت کی مدد حاصل ہوگی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ کم وبیش ایک عشرے کے دوران یہ پہلا قدم ہے، جس سے نہ اہم ڈیٹا انفرااسٹرکچر کو تحفظ دیا جائے گا بلکہ اس سے کاروباری لوگوں کو معیشت کو ترقی دینے میں بھی مدد فراہم کی جائے گی۔ برطانیہ میں ڈیٹا سینٹر سے متعلق انڈسٹری سالانہ کم وبیش 4.6 بلین پونڈ کی آمدنی کا ذریعہ ہے اور برطانیہ میں اس وقت مغربی یورپ میں سب سے زیادہ ڈیٹا سینٹرز ہیں۔ ڈیٹا سینٹرز دراصل جدید زندگی کا انجن ہیں، جس سے ڈیجیٹل معیشت کو طاقت ملتی ہے اور ہماری انتہائی ذاتی معلومات محفوظ رہتی ہیں۔
ٹیکنالوجی سے متعلق امور کے وزیر پیٹر Kyle کا کہنا ہے کہ ڈیٹا سینٹرز کو اہم قومی انفرااسٹرکچر میں شامل کئے جانے سے سائبر کرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف بہتر اور مربوط انداز میں کام کیا جاسکے گا۔ حکومت نے ہرٹ فورڈ شائر میں ڈیٹا فرم DC01UK کی جانب سے یورپ کا سب سے بڑا ڈیٹاسینٹر قائم کرنے کے منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے، اس منصوبے پر 3.75 بلین پونڈ خرچ ہوں گے اور اس کی تکمیل پر اس میں 700افراد کو ملازمتیں مل سکیں گی۔
ٹیکنالوجی سے متعلق وزیر نے کہا کہ ہرٹ فورڈ شائر میں 3.75بلین پونڈ کے منصوبے کا اعلان معیشت کی ترقی کیلئے حکومت کے منصوبوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں امیزون ویب سروسز نے بھی اگلے 5 سال کے دوران ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے، انھیں چلانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کیلئے 8 بلین پونڈ کے ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
Comments are closed.