لندن : فارمیسیز کا فنڈز کی کمی کے خلاف احتجاج، ورک ٹو رول پر عمل کا فیصلہ، اس فیصلے کی صورت میں فارمیسیز نسبتاً کم وقت کیلئے کھلیں گی اور وہ کم خدمات انجام دیں گی۔ فارمیسی سے متعلق رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حکومت فنڈ کی فراہمی میں کمی کر کے بہتر دیکھ بھال کی فراہمی کی صلاحیت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ کمیونٹیز فارمیسی کی نمائندہ نیشنل فارمیسیز ایسوسی ایشن نے انگلینڈ کو فراہم کئے جانے والے فنڈز میں 1.3 بلین پونڈ اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے اپنے ارکان کیلئے ایک بیلٹ جاری کیا ہے، جس میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ کیا وہ فارمیسیز کیلئے زیادہ فنڈز کی عدم فراہمی پر سروسز کم کرنے کو تیار ہیں۔ NPA کوئی مزدور تنظیم نہیں ہے، اس لئے اس کی ووٹنگ کا کوئی بھی فیصلہ مشاورتی ہوگا لیکن NPA کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کی اکثریت نے اس کی حمایت کی تو کرسمس سے پہلے ہی کارروائی شروع کردی جائے گی۔ اس کارروائی میں فارمیسیز کو کم از کم گھنٹوں کیلئے کھولنا، دوائوں کی مفت ڈلیوری کی سہولت ختم کرنا شامل ہے۔ NPA کے ارکان انگلینڈ کے علاوہ شمالی آئرلینڈ اور ویلز میں بھی موجود ہیں اور یہ ایسوسی ایشن پورے برطانیہ میں کم وبیش 6,000 کمیونٹی فارمیسیز کی نمائندگی کرتی ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے اپنے ارکان سے ورک ٹو رول پر عمل کیلئے رائے طلب کی ہے۔ بیلٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیونٹی فارمیسیز محفوظ سروسز فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہیں لیکن فنڈ کی فراہمی میں مستقل کمی کے سبب بڑی تعداد میں فارمیسیز بند ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے کام کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے اور اس طرح ہماری صلاحیت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے این ایچ ایس کے حکام کو نوٹس دے دیاہے کہ اگر فنڈ کی فراہمی میں کٹوتی کاسلسلہ جاری رہا تو ہم محفوظ کمیونٹی فارمیسی سروسز فراہم کرنے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ NPA کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کرتے ہوئے ہمیں بہت دکھ ہورہا ہے لیکن فارمیسیز کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے اور ہماری فنڈنگ میں حقیقی معنوں میں 40 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے۔
فارمیسیز نقصان کے باوجود باقاعدگی کے ساتھ این ایچ ایس کو دوائیں فراہم کررہی ہیں۔ نقصان کی وجہ سے گزشتہ ایک عشرے کے دوران کم وبیش 1,500 فارمیسیز بند ہوچکی ہیں جبکہ بہت سی فارمیسیز نقصان سے بچنے کیلئے ا پنے اوقات کار میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہورہی ہیں، یہ صورت حال ناقابل قبول ہے اور اس کی وجہ سے مریضوں کو شدید تکلیف ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نئی حکومت کے ساتھ مل کر کمیونٹی کو صحت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے کام کرنے کو تیار ہیں لیکن جونیئر ڈاکٹروں اور ٹرین ڈرائیوروں سے تو معاہدے کرلئے گئے لیکن فارمیسیز پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
Comments are closed.