عدم سہولت، 40فیصد والدین اپنے معذور بچوں کو گھر پر تعلیم دینے پر مجبور

45

لندن :تازہ ترین سروے رپورٹ کے مطابق سہولتیں نہ ہونے کے سبب 40فیصد والدین اپنےمعذور بچوں کو گھر پر تعلیم دینے پر مجبورہیں اور کم و بیش 33فیصد والدین کو اپنے بچوں کی تعلیم کیلئے فنڈ دینے کیلئے لوکل اتھارٹی کو مجبور کرنے کیلئے ٹریبونل میں جانا پڑتا ہے۔

سروے رپورٹ کے مطابق بعض والدین کو اپنے بچوں کی ضروریات کی تکمیل کیلئے اپنی ملازمتیں چھوڑنے پر بھی مجبور ہونا پڑتا ہے جبکہ بعض کو اپنے بچوں کیلئے کی جانے والی بچتوں کو ان کی ضروریات کی تکمیل کیلئے خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ 18سال سے کم عمر کے معذور بچوں کے ایک ہزار ایک والدین سے کئے گئے سروے کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 46فیصد افرادکو اپنے معذور بچوں کیلئے تعلیم، صحت اور دیکھ بھال کی سہولتیں حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

چیرٹی کا کہنا ہے کہ اس کے اندازے کے مطابق انگلینڈ میں کم وبیش 200,000بچوں کو EHC پلان کے ذریعے درست سپورٹ حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ستمبر میں کئے گئے اس سروے کے مطابق 39 فیصد والدین نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو گھرپر ہی تعلیم دینے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کی تعلیم کیلئے حکومت کی جانب سے درست فنڈنگ نہیں کی جا رہی ہے۔

چیرٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معذور اور خصوصی تعلیم کی ضرورت رکھنے والے بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے منصوبے کو بہتر بنائے کیونکہ حکومت کی جانب سے سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے والدین پر بھاری بوجھ پڑتا ہے، جس سے پوری فیملی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ معذور بچوں کے متعدد والدین نے اپنے بچوں کو تعلیم دینے اور ان کی دیگر ضروریات کی تکمیل کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے حکومت سے اس مسئلے پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کے بچوں اور کم عمر بچوں کے بورڈ کی سربراہ عروج شاہ نے کہا ہے کہ کونسل اس بات کی یقین دہانی کرانا چاہتی ہے کہ ان کو ضروری سپورٹ مہیا کی جائے گی تاکہ وہ بہتر طورپر زندگی کا آغاز کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ سروے سے سامنے آنے والے مسائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اضافے اور ضرورت مندوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے سسٹم مشکلات کا شکار ہے۔

ہم حکومت کے ساتھ مل کر ایسی دیرپا اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، جس سے بچوں کی زندگی میں بہتری آسکےاو ر کونسل بھی مالی اعتباد سے اسے برداشت کرسکیں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ میں اس حوالے سے کارروائی کرے۔ محکمہ تعلیم کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے بچے اور نوجوان اس سسٹم کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ یہ سسٹم کام نہیں کر رہا ہے، جس کی وجہ سے والدین بسا اوقات اپنے بچوں کو درکار اس کی ضرورت کی سپورٹ، جس کا وہ حقدار ہوتا ہے، حاصل کرنے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہم نے اس صورت حال کو بہتر کرنے کا عزم کر رکھا ہے، اس کیلئے بڑے اسکولوں میں ان سہولتوں اور مہارت کی فراہمی اور انتہائی پیچیدہ معاملات میں درکار خصوصی ضروریات کی تکمیل کیلئے خصوصی اسکولوں کو ضروری فنڈز فراہم کئے جارہے ہیں لیکن یہ کام بتدریج ہی ہوسکتا ہے کیونکہ ہمارے پاس کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہے، جس کو گھما کر اسے فوری طورپر درست کردیا جائے۔

Comments are closed.