کشمیر دودھ میں خودکفیل

0 128

سرینگر: پچھلی دو دہائیوں کے دوران وادی میں دودھ کی پیداوار میں 250 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔اسکی بنیادی وجہ ڈیری یونٹوں کا قیام ہے جن کی تعداد 40ہزار سے زائد ہے۔ وادی میں سالانہ 1700میٹرک ٹن اورروزانہ  10اضلاع میں 6لاکھ میٹرک ٹن دودھ کی پیداوار ہوتی ہے۔محکمہ پشوپالن کے مطابق گرمیوں کے موسم میں کشمیر سے 1لاکھ میٹرک ٹن ٹینکروں کے ذریعے بیرون ریاستوں میں بھی منتقل کیا جاتا ہے ۔محکمہ کے عہدیداران کے مطابق وادی میں 6لاکھ گائیں اور بھینسیں ایسی ہیں جو روزانہ 8 سے 10لیٹر دودھ دیتی ہیں ۔محکمہ نے جو اعدادوشمار پیش کئے ہیں ان کے مطابق 2019-20میں 1826.00میٹرک ٹن دودھ حاصل کرنے کا ٹارگٹ رکھا گیاتھاجبکہ اس کے مقابلے میں 1969.29میٹرک ٹن دودھ حاصل ہوا ۔ضلع سرینگر میں 85.00میٹرک ٹن کا ٹارگٹ رکھا گیا تھا اور یہاں سے 82.28میٹرک ٹن دودھ حاصل ہوا ۔گاندربل میں 140.00میٹرک ٹن کا ٹارگٹ تھا ، 181.13میٹرک ٹن حاصل ہوا ۔بڈگام میں 263.00میٹرک ٹن کا ٹارگٹ رکھا گیاتھا ، وہاں سے 277.17میٹرک ٹن دود کی پیدوار ہوئی۔اننت ناگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وہاں 279.00میٹرک ٹن دودھ کی پیداوارکا ٹارگٹ تھا اور وہاں سے 278.12میٹرک ٹن حاصل کیا گیا ۔پلوامہ ضلع میں دودھ حاصل کرنے کا ٹارگٹ 315.00میٹرک ٹن تھا اور 310.11میٹرک ٹن حاصل کیا گیا ۔شوپیاں ضلع میں 115.00میٹرک ٹن ٹارگٹ تھا اور 107.30میٹرک ٹن حاصل کیاہوا ۔کولگام کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ نے کہا کہ وہاں 163.00میٹرک ٹن کا ٹارگٹ تھااور  163.90میٹرک ٹن حاصل کیا گیا ۔ بارہمولہ سے  219.00میڑک ٹن رکھا گیا ،اس کے مقابلے میں 126.08میٹرک ٹن حاصل کیا گیا ۔بانڈی پورہ میں ٹارگٹ 105.00میٹرک ٹن  تھا اور اس کے مقابلے میں 115.71میٹرک ٹن حاصل کیا گیا ۔کپوارہ میں محکمہ نے ٹارگٹ 140.00میٹرک ٹن رکھا تھا اور 327.46حاصل کیا گیا ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں گائیوں کو 7لاکھ اعلیٰ معیار کے مصنوعی تخم ریزی کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں ،جن سے ان کے دودھ میں اضافہ ہوتا ہے ۔محکمہ پشو پالن کے ٹیکنیکل افسر کشمیر ڈاکٹر مسعود حسین نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی کوشش ہے کہ کشمیر میں دودھ کی پیدوار میں مزید اضافہ ہو اور یہاں دودھ کی کوئی کمی نہ رہ جائے۔انہوں نے کہا کہ اس خطہ میں دودھ کی کھپت 6لاکھ میٹرک ٹن روزانہ ہوتی ہے، وہیں گرمیوں میں ہر دن 1لاکھ میٹرک ٹن دودھ ٹینکروں کے ذریعے یہاں سے بیرون ریاستوں میں بھیجا جاتا ہے پھر وہاں سے ڈبہ بند ہو کر یہاں بھی پہنچتا ہے اور باہر بھی استعمال ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گائیوں سے دودھ نکالنے کے دوران تھنوں کو لگنے والی بیماریوں سے نپٹنے کیلئے محکمہ نے اقدامات اٹھائے ہیں اور اب دودھ کی مشینیں منگوائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل گائیوں کے تھنوں سے دودھ نکالنے کے دوران نہ صرف خواتین کے ہاتھوں سے انفکشن ہو جاتا تھا بلکہ گائیوں کے تھنوں میں بھی بیماریاں لگتی تھیں اور ساتھ میںآدھا ہی دودھ نکلتا تھا لیکن مشینوں کے استعمال سے دودھ زیادہ نکلے گا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.