لندن:برطانیہ میں جمعہ یکم اپریل سے لاکھوں صارفین کے انرجی بلز میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا، موجودہ اضافے کے سبب صارفین کو سالانہ 700 پائونڈ زائد انرجی بلز کی مد میں ادا کرنا ہونگے، جبکہ اکتوبر میں انرجی بلز کے کیپ پر دوبارہ نظرثانی کے بعدمجموعی بل 2 ہزار 600 پائونڈ تک جا پہنچنے کاخدشہ ہے۔ 70 کی دہائی میں انرجی بلز کو کنٹرول کرنے کیلئے بنائے جانے والے ’’کیپ سسٹم‘‘ کے تحت ہونے والا یہ سب سے بڑا اضافہ ہے جس کے تحت انرجی بلز میں 54 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور جس کے بعد صارفین کے انرجی بلز سالانہ ایک ہزار 971 پائونڈ تک جا پہنچیں گے۔ اپریل کا مہینہ صارفین کیلئے صرف انرجی بلز میں اضافہ ہی نہیں لے کر آیا ہے بلکہ اس میں کونسل ٹیکس، واٹر بلز اور ٹیکس میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ عام استعمال کی اشیا پہلے ہی کافی مہنگی ہو چکی ہیں، چیرٹی اداروں نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ بڑھتی مہنگائی اور بلز کے سبب لاکھوں افراد غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہونگے۔
حکومت نے لوگوں کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کیلئے کم سے کم تنخواہ میں اضافہ کے ساتھ کچھ مراعات دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ حالیہ انرجی بلز میں اضافہ کے بعد 18 ملین صارفین کو تقریباً سالانہ 693 پائونڈ اضافی ادا کرنا ہونگے جبکہ پری پیمنٹ میٹر استعمال والے 4.5 ملین صارفین کیلئے یہ اضافہ 708 پائونڈ سالانہ ہوگا۔ سٹیزن ایڈوائز کی چیف ایگزیکٹیو ڈیم کلیئر موریائی نے کہا ہے کہ ہر ماہ مدد کیلئے آنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی اشیاء کی قیمتوں کا اثر سب پر ہوتا ہے لیکن اثرات یکساں نہیں ہوتے وہ لوگ جو پہلے ہی مشکل سے گزارہ کر رہے ہیں ان کیلئے حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔ بینک آف انگلینڈ کے گورنر نے کہا ہے کہ 70 کی دھائی کے بعد ملک کو انرجی کی قیمتوں کے حوالے سے سب سے بڑے اضافے کا سامنا ہے۔
حکومت کی طرف سے ہول سیل انرجی کی قیمتوں میں آئے روز ردوبدل کے سبب حکومت انرجی بلز کی قیمتیں برقرار رکھنے کیلئے ’’کیپ سسٹم‘‘ متعارف کرایا تھا، انگلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ میں نافذ اس سسٹم پر ہر چھ ماہ کے بعد نظرثانی کی جاتی ہے۔ جبکہ ماہرین نے یوکرائن پر روسی جارحیت کے سبب تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب اکتوبر میں انرجی بلز میں مزید اضافہ کے خدشہ کا اظہار کر دیا ہے۔ منی اینڈ مینٹل ہیلتھ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی چیف ایگزیکٹیو ہیلن ہنڈی نے کہا ہے کہ بڑھتی قیمتوں کے سبب مالی مشکلات کے شکار افراد کیلئے مدد موجود ہے، فری ڈیبٹ ایڈوائز فراہم کرنے والی متعدد کمپنیوں سے اس حوالے سے مشورہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک عام صارف کو بلوں کی مد میں سالانہ 73 پائونڈ اضافہ کا سامنا ہے جس میں سے 58 پائونڈ انرجی بلز کیلئے ہیں، سٹیزن ایڈوائز کے مطابق حالیہ اضافہ سے قبل مارچ میں 24 ہزار 752 افراد کو فوڈ بینکس کیلئے ریفر کیا گیا، اور یہ تعداد گزشتہ مارچ کی نسبت 44 فیصد زائد تھی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مشکلات کا شکار افراد کی مدد کر رہی ہے۔
80 فیصد کو کونسل ٹیکس ادا کرنے والوں کو 150 پائونڈ کی رعایت دی جائے گی جبکہ اکتوبر میں انرجی بلز کے ضمن میں صارفین کی 200 پائونڈ کی مدد کی جائے گی یہ رقم اقساط میں واپس لی جائے گی۔ لیبر پارٹی کے لیدر سرکیئر اسٹارمر نے حکومت کے اقدامات کو ’’بے رحم‘‘ قرار دیا ہے انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت لوگوں کو گھر میں رہائش یا غذا کے انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ لیبر پارٹی آئل اینڈ گیس کمپنیوں کے منافع پر ’’ون آف ونڈفال ٹیکس‘‘ لگائے گی جس کی مدد سے انرجی کی قیمتیں بڑھنے سے متاثر افراد کی مدد کی جائے گی۔ بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ اخراجات کم کرنے کیلئے گھر کے گارڈن میں سبزیاں اگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Comments are closed.