لندن: ذیابیطس یوکے نامی چیرٹی نے متنبہ کیا ہے کہ ذیابیطس کے علاج میں تاخیر سے لوگوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہے ،چیریٹی نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو علاج کی فوری فراہمی کا نظام درست کرکے ہزاروں افراد کو وقت سے پہلے مرنے سے بچایاجائے، چیریٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ذیابیطس کے کم وبیش 50 فیصد مریضوں نے گزشتہ سال بڑی مشکل سے اپنے آپ کو سنبھالا ہے، چیریٹی نے دعویٰ کیاہے کہ 10,000سے زیادہ افراد سے کئے گئے سروے کے دوران 60فیصد افراد نے ہیلتھ کیئر تک رسائی نہ ہوسکنے کی شکایت کی۔
ایک تہائی افراد نے بتایا کہ گزشتہ سال ان کا ہیلتھ کیئر پروفیشنز سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ،جبکہ ہر چھٹے فرد نے بتایا کہ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے ان کا ہیلتھ پروفیشنز سے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔اس سے قبل این ایچ ایس کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایاگیاتھا کہ انگلینڈ میں2020-21کے دوران ذیابیطس کے صرف 36فیصد تمام متعلقہ چیکس کرانے میں کامیاب ہو سکے جبکہ 2019-20میں 57فیصد تمام متعلقہ چیکس کرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ذیابیطس یوکے کے چیف ایگزیکٹو کرس اسکیو نے کہا ہے کہ اگر ذیابیطس کے مریضوں کووہ دیکھ بھال میسر نہیں جس کی انھیں ضرورت ہے تو یہ تباہ کن بات ہے اس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہونے والی پیچیدگیاںاور قبل از وقت موت کاخطرہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ انھوں نے حکومت سے ایک نیشنل ریکوری پلان تیار کرنے کا مطالبہ کیا۔انھوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ پوری کورونا کی وبا کے دوران این ایچ ایس نے ہمیں محفوظ رکھنے کیلئے انتھک محنت کی ہےلیکن ذیابیطس کے مریضوں کی دیکھ بھال کے ان پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں انھوں نے کہا کہ اب جبکہ حکومت آپریشنز اور دوسرے علاج کے منتظر مریضوں کی تعداد میں کمی کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ذیابیطس کو قطار میں پیچھے دھکیل دیاگیا ہے۔
اس کیلئے فوری کارروائی کی ضرورت ہے ہم ذیابیطس کی دیکھ بھال کا پرانا نظام بحال ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔انگلینڈ کے سابق فٹبالر گیری میبٹ نےجو40 سال سے ٹائپ 1ذیابیطس میں مبتلا ہیں اور اس مہم کی سرپرستی کررہے ہیں کہا ہے کہ میں خود اپنے تجربے سے یہ جانتا ہوں کہ ذیابیطس سے ہونے والی پیچیدگیاں ہلاکت خیز ہوسکتی ہے اور اس سے ذیابیطس کے مبتلا مریضوں کے عزیزوں رشتہ داروں پر بھاری بوجھ پڑ سکتا ہے ذیا بیطس کے مریضوں کیلئے کورونا کے دوران ضروری علاج تک رسائی بہت بڑا چیلنچ تھا اور اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ سے ظاہرہوتا ہے کہ اب بھی ایسا ہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 4.9 ملین افراد یعنی ہر 14 واں شخص ذیابیطس میں مبتلا ہے۔
Comments are closed.