لندن: جنوب مشرقی لندن کے علاقے برمنزی کے ایک گھر میں چار افراد کو چاقوئوں کے وار سے قتل کردیا گیا۔ قتل کی یہ لرزہ خیز واردات پیر کی صبح تقریباً ڈیڑھ بجے کے قریب پیش آئی۔ ڈیلا فورڈDela Ford Roadپر واقع گھر میں شورسن کے ایک بجکر40منٹ پر پولیس کو طلب کیا گیا۔ ایمرجنسی ورکرز نے تمام افراد کو موقع پر ہی مردہ قرار دے دیا تھا۔ مرنے والوں میں تین عورتیں اور ایک مرد شامل ہے۔ پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کرکے جنوبی لندن کے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا، جہاں اس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
پولیس کا خیال ہے کہ پانچوں افراد ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ لندن کے میئر صادق خان نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پیغام میں اس واردات پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں لواحقین کے ساتھ ہیں۔ لندن ایمبولینس سروس کے مطابق اسے2بجکر7منٹ پر ایمرجنسی کال موصول ہوئی۔ جس کے ایمبولینس کرو کے تین مختلف عملے کے افراد کو روانہ کیا گیا، جن میں دو فاسٹ رسپانس یونٹ، دو انسیڈنٹ رسپانس آفیسرز، دو ایڈوانس پیرا میڈیکس اور ٹیم لیڈر شامل تھے۔
تمام عملے نے دیگر ایمرجنسی ورکرز کے ساتھ مل کر کام کیا لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ عملہ کی کاوشوں کے باوجود چار افراد جانبر نہ ہوسکے، جبکہ ایک شخص کو ہسپتال لے جایا گیا، لندن ایمبولینس سروس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ جس شخص کو ہسپتال لے جایا گیا یہ وہ ہی شخص ہے جسے حراست میں لیا گیا، تاہم اس کا کہنا تھا کہ گھر میں پانچ افراد ہی موجود تھے۔ میٹرو پولیٹن پولیس کے اسپیشلسٹ کرائم یونٹ کے افسران کیس کی تفتیش کررہے ہیں اور ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو مطلع کیا جارہا ہے۔ متعلقہ روڈ کو تحقیقات کے لیے جزوی طور پر بند کردیا گیا ہے جبکہ تین فرانزک ٹینٹس لگا دیے گئے ہیں۔ پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ آدھی رات میں چار ایمبولینس، پولیس کاریں اور فضا میں ہیلی کاپٹر نظر آیا تو انہیں اندازہ ہوگیا تھا کہ معاملہ کافی سنجیدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا دکھ ہے کہ لندن کو کیا ہوتا جارہا ہے، یہاں روزانہ جرائم ہورہے ہیں، پولیس نے گزشتہ برس قتل کی79وارداتوں کی تحقیقات شروع کی جس میں سے27نوجوانوں کو چاقو مارکر قتل کیا گیا تھا۔ مقامی رکن پارلیمنٹ ہیریٹ ہرمن نے کہا کہ اس پرسکون علاقے میں چار افراد کو قتل کردیا جانا حیران کن اور افسوسناک ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ پولیس کی طرف سے ایک شخص کو گرفتار کیے جانے کے باوجود اگر ان کے پاس کوئی معلومات ہوں تو وہ پولیس کو دیں۔
Comments are closed.